کتاب: شرحُ السنہ - صفحہ 416
دوسري شرط: یقین کامل: … یقین شک کی ضد ہے، یعنی ایسا یقین ہو جسکے ساتھ کوئی شک باقی نہ رہے۔ اپنے دین و عبادت کے برحق اور دوسرے ادیان کی عبادت و دین کے باطل ہونے پر پختہ یقین ہو، ورنہ انسان کی عبادت اسے ہر گز کوئی فائدہ نہ دے گی۔ اللہ فرماتے ہیں:
﴿إِنَّمَا الْمُؤْمِنُونَ الَّذِیْنَ آمَنُوا بِاللّٰہِ وَرَسُولِہِ ثُمَّ لَمْ یَرْتَابُوا﴾(الحجرات: 15)
’’ مومن تو وہ ہیں جو اللہ اور اس کے رسول پر ایمان لائیں اور پھر شک وشبہ نہ کریں۔‘‘
تیسري شرط: اخلاص: … یعنی ایسا ایمان و عمل جس میں شرک کی آمیزشت بلکہ شائبہ تک نہ ہو۔ یہی حقیقی معنی اور روح ہے ’’لا إلہ إلا اللہ‘‘ کے اقرار کی۔ فرما ن الٰہی ہے:
﴿إِنَّا أَنزَلْنَا إِلَیْکَ الْکِتَابَ بِالْحَقِّ فَاعْبُدِ اللّٰہَ مُخْلِصاً لَّہُ الدِّیْنَo أَلَا لِلّٰهِ الدِّیْنُ الْخَالِصُ﴾(الزمر: 2۔ 3)
’’(اے پیغمبر!) ہم نے یہ کتاب تمہاری طرف سچائی کے ساتھ نازل کی ہے تو اللہ کی عبادت کرو(یعنی) اس کی عبادت کو(شرک سے) خالص کر کے۔ دیکھو خالص عبادت اللہ ہی کے لیے(زیبا ہے)۔‘‘
چوتھي شرط: صداقت: … یعنی ایسی سچائی جس میں جھوٹ سے عملًا برأت کا اظہار ہو۔یعنی کلمہ گو صرف زبانی اقرار پر اکتفا نہ کرے بلکہ صدق ِ دل سے اس کا اقرار بھی کرے، جیساکہ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے:
﴿أَحَسِبَ النَّاسُ أَن یُتْرَکُوا أَن یَقُولُوا آمَنَّا وَہُمْ لَا یُفْتَنُونَo وَلَقَدْ فَتَنَّا الَّذِیْنَ مِن قَبْلِہِمْ فَلَیَعْلَمَنَّ اللّٰہُ الَّذِیْنَ صَدَقُوا وَلَیَعْلَمَنَّ الْکَاذِبِیْنَo﴾(العنکبوت: 2۔3)
’’کیالوگ یہ خیال کئے ہوئے ہیں کہ(صرف) یہ کہنے سے کہ ہم ایمان لے آئے چھوڑ دئیے جائیں گے اور ان کی آزمائش نہیں کی جائے گی؟ اور جو لوگ ان سے پہلے ہو چکے ہیں ہم نے ان کو بھی آزمایا تھا، ا للہ تعالیٰ ان کو ضرور پہچانے گا جو(اپنے ایمان میں) سچے ہیں اور اُن کو بھی جو جھوٹے ہیں۔‘‘
پانچویں شرط: سچی محبت: … اللہ تعالیٰ کی ایسی محبت کہ دل میں بغض کانام ونشان بھی باقی نہ رہے۔اس سے مراد یہ ہے کہ اس کلمہ کے معنی اور مطالبہ کی محبت دل میں پیوستہ ہو۔ محبت اور نفرت، دوستی اور دشمنی اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے محبت کے معیار پر قائم کی جائے۔ چھوٹے بڑے کاموں میں اللہ اور اس کے رسول کی تابعداری کرے۔ اس کلمہ کی سچی محبت دوامور سے حاصل ہوتی ہے:
1۔ تمام عبادات کو صرف اللہ وحدہ لاشریک کے لیے خاص کرنا۔
2۔ ہر قسم کے شرک سے مکمل اجتناب۔ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں:
﴿وَمِنَ النَّاسِ مَن یَتَّخِذُ مِن دُونِ اللّٰہِ أَندَاداً یُحِبُّونَہُمْ کَحُبِّ اللّٰہِ وَالَّذِیْنَ آمَنُوْا أَشَدُّ حُبّاً لِّلّٰہِ ﴾(البقرۃ: 165)