کتاب: شرحُ السنہ - صفحہ 414
پڑھی، اور اسے آگے پھیلایا، اور اس پر عمل کیا، اور اس کی طرف دعوت دی اور اس سے حجت پکڑی۔سو بیشک یہ اللہ کا اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا دین ہے۔‘‘ شرح: … مصنف رحمہ اللہ فرمارہے ہیں کہ: اے اللہ کے بندے ! اس کتاب میں ذکر کردہ کسی چیز کو جھٹلانا نہیں، بلکہ اس کی تصدیق کرنااور اس پر راضی رہنا۔ اس لیے کہ اس کے تمام مسائل کتاب و سنت سے لیے گئے ہیں۔ خود بھی اس کتاب کے کسی مسئلہ کے بار ے میں تردد نہ کرنا اور نہ ہی یہ کتاب کسی مسلمان سے چھپانا۔ شاید کہ اللہ تعالیٰ اس کی وجہ سے کسی کو ہدایت دیدے۔ یہی علم نافع اور کتاب نشر کرنے کا فائدہ ہے کہ حق کے متلاشی کو حق مل جائے۔ یا کسی بدعتی اور گمراہ کے مقدر میں اللہ تعالیٰ نے ہدایت لکھ دی ہو، اور اس کتاب کا اس تک پہنچنا راہ ِ حق پر آنے کا سبب بن جائے،اور اسے اس کی بدعت اور گمراہی سے نجات مل جائے۔ اس لیے واجب ہوتا ہے کہ تمام فائدہ مند کتابیں خصوصاً عقیدہ کی کتابیں لوگوں میں تقسیم کی جائیں اس لیے کہ بہت سارے لوگ جہالت کا شکار ہوتے ہیں، اگر ان کے لیے حق بات واضح کردی جائے تو وہ اسے قبول کرنے میں تأمل کا شکار نہیں ہوتے، بلکہ وہ اس سے فائدہ اٹھاتے ہیں۔ اے اللہ کے بندے! اللہ سے ڈریے، اور اپنے آپ پر اسی پرانے دین کو لازم کرلیں، وہ پرانا دین جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور صحابہ کرام کے دور میں تھا۔ جب آپ کے سامنے کسی اختلافی مسئلہ میں بہت سارے اقوال پیش کیے جائیں تو دیکھیں کہ سلف ِصالحین حضرات صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اجمعین کس چیز پر تھے، آپ بھی اسی کو اپنائیں، کامیابی اسی میں ہے۔ اس کتاب میں اہل ِ سنت و الجماعت کے جو اصول اعتقاد ذکر کیے گئے ہیں، جو انسان ان کو پھیلائے، اور ان کی طرف دعوت دے، اللہ تعالیٰ اس پر اپنی رحمت اور برکات نازل کرے، اور اس کتاب کے مصنف، شارح، مترجم، ناشر اور قاری سب کی مغفرت فرمائے۔ آمین۔ مصنف رحمہ اللہ فرماتے ہیں: ((فإنہ من استحل شیئاً بخلاف ما في ہذا الکتاب، فإنہ لیس یدینہ اللّٰه بدین۔ وقد ردَّہ کلہ،کما لوأن عبداً آمن بجمیع ما قال اللّٰه تبارک و تعالی، إلا أنہ شک في حرف، فقد رد جمیع ماقال اللّٰه تعالیٰ، وہو کافر۔ کما أن شہادۃ ’’ أن لا إلہ إلا اللّٰه ‘‘ لاتقبل من صاحبہ، إلا بصدق النیۃ وإخلاص وتصدیق۔ ومن ترک من السنۃ شیئا، فقد ترک السنۃ کلہا۔ فعلیک بالقبول، ودع عنک المحک واللجاجۃ، فإنہ لیس من دین اللّٰه في شيئٍ۔وزمانک خاصۃ زمان سوء فاتق اللّٰه۔)) ’’جس نے اس کتاب کے خلاف کسی چیز کو حلال سمجھا، سو بیشک وہ آدمی اللہ تعالیٰ کے لیے اس کے دین کی فرمانبرداری نہیں کررہا۔ حقیقت میں اس نے اس سب کو رد کردیا ہے۔ یہ ایسے ہی ہے جیسے کوئی انسان اللہ