کتاب: شرحُ السنہ - صفحہ 413
’’ وہ تمام باتیں جو آپ کے لیے میں نے اس کتاب میں بیان کی ہیں۔ وہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے ہیں، یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف یا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ اور تابعین کی طرف سے ہیں، اور ان کے بعد تیسری اور چوتھی صدی کے لوگوں سے۔‘‘
شرح: … یعنی اس کتاب میں جو کچھ عقیدہ کے امور میں بیان ہوا ہے، وہ سب کتاب اللہ اور سنت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ماخوذ ہے، اس میں کوئی بھی چیز مصنف نے اپنی طرف سے داخل نہیں کی۔ بلکہ وہی کچھ ہے جس پر صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اجمعین کاربند تھے۔اور ان کے بعد تابعین کے ہاں اسی پر عمل رہا۔ یہی وہ تین زمانے ایسے ہیں جن کے بہترین ہونے کی ضمانت زبان ِ رسالت مآب سے ملی ہے اور پھر جو لوگ ان کے بعد آئے او راحسان(بھلے طریقہ)کے ساتھ ان متقدمین کی اتباع کرتے رہے، اور اپنی طرف سے کوئی چیز اللہ کے دین میں داخل نہیں کی۔
کتنے ہی لوگ یہ گمان کرتے ہیں کہ وہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اجمعین /سلف صالحین کی راہ پر چل رہے ہیں، حالانکہ ایسا ہوتا نہیں، اور نہ ہی وہ لوگ قرآن و حدیث کو صحیح طرح سے سمجھ سکے ہوتے ہیں۔ جب کہ اہل سنت والجماعت کا مسلمہ اصول ہے کہ قرآن و حدیث کو فہم ِ صحابہ کے مطابق ہی سمجھا جائے گااور اس کی مخالفت نہیں کی جائے گی۔
عقیدہ کی دعوت
مصنف رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
((فاتق اللّٰه یاعبد اللّٰه ! وعلیک بالتصدیق و التسلیم والتفویض، [والرضی] لما في ہذا الکتاب، ولا تکتم ہذا الکتاب أحداً من أہل القبلۃ، فعسی یرد اللّٰه [حیرانا ] عن حیرتہ، أو صاحب بدعۃ من بدعتہ، أو ضالًا عن ضلالتہ، فینجو بہ۔ فاتق اللّٰه و علیک بالأمر الأول العتیق۔ وہو ما وصفت لک في ہذا الکتاب۔-فرحم اللّٰه عبداً، ورحم والدیہ-قرأ ہذا الکتاب، وبثہ و عمل بہ، ودعا إلیہ و احتج بہ، فإنہ دین اللّٰه و دین رسولہ صلي اللّٰه عليه وسلم۔))
’’اے اللہ کے بندے ! اللہ تعالیٰ سے ڈریے، آپ پر ان کی تصدیق کرنا، اور اس کے سامنے سر تسلیم خم کرنا، اور باقی معاملات کو اللہ کے سپرد کردینا، اور جوکچھ اس کتاب میں ہے، اس پر راضی رہنا واجب ہے۔ بس اس کتاب کو اہل قبلہ میں سے کسی سے مت چھپاؤ، شاید کہ اللہ کسی حیران کو اس کی حیرانی سے نجات دے، یا بدعتی کو اس کی بدعت سے نجات دے،یا گمراہ کو اس کی گمراہی سے بچالے اور اس طرح وہ کامیاب ہوجائے۔ اللہ تعالیٰ سے ڈرو! آپ پر وہی پرانا اسلام واجب ہے۔ جس کے بارے میں اس کتاب میں آپ کے لیے بیان کرچکا ہوں۔ اللہ تعالیٰ اس انسان پر اور اس کے والدین پر رحم کرے، جس نے یہ کتاب