کتاب: شرحُ السنہ - صفحہ 41
’’میں تم میں دو چیزیں چھوڑ کر جارہا ہوں، جب تک ان کو مضبوطی سے پکڑے رکھو گے تم ہرگز گمراہ نہیں ہوں گے، وہ ہے، اللہ تعالیٰ کی کتاب اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت۔‘‘ اس حدیث میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سنت کو قرآن کے بعد شریعت کا ایک مصدر قرار دیا ہے۔ 3۔ ہر وہ چیز جو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے منقول ہو، خواہ آپ کا قول ہو یا فعل، یا تقریر، یا آپ کا اخلاقی اور پیدائشی وصف، محدثین کے ہاں یہ سنت کہلاتا ہے۔ جیسا کہ حدیث میں ہے: ((فَعَلَیْکُمْ بِسُنَّتِيْ وَسُنَّۃِ الْخُلَفَائِ الْرَاشِدِیْنَ الْمَہْدِیِّیْنَ، تَمَسَّکُوا بِہَا، وَعَضُّوا عَلَیْہَا بِالنَّوَاجِذِ، وَإِیَّاکُمْ وَمُحْدَثَاتِ الْأُمُوْرِ، فَإِنَّ کُلَّ مُحْدَثَۃٍ بِدْعَۃٌ، وَ کُلَّ بِدْعَۃٍ ضَلَالَۃٌ))[1] ’’تم پر میرا طریقہ اور میر ے ہدایت یافتہ خلفاء کا طریقہ اپنانا لازم ہے۔ اسے مضبوطی سے تھام لو، اور اپنی داڑھ کے دانتوں سے پکڑ لواور نئے نئے کام ایجاد کرنے سے بچو، بیشک(دین میں) ہر نیا کام بدعت ہے، اور ہر بدعت گمراہی ہے۔‘‘ 4۔ سنت کا اطلاق بدعت کے مقابل پر ہوتا ہے۔ کہا جاتا ہے: یہ سنت ہے اور یہ بدعت ہے۔ یعنی جس کی مشروعیت کی کوئی شرعی دلیل موجود ہو وہ سنت ہے، اور جس چیز کو لوگ بغیر کسی شرعی دلیل کے دین سمجھ کر ایجاد کر لیں وہ بدعت ہے۔ 5۔ سلف صالحین کے منہج اور ان کے علم و عمل پر بھی سنت کااطلاق ہوتا ہے۔ 6۔ تشریع اور احکام کے لحاظ سے نفل کے مقابل پر سنت کا اطلاق کیا جاتا ہے۔ کہا جاتا ہے: ’’ ہذہ سنۃ۔‘‘یعنی لیس بفرض۔‘‘یہ سنت ہے، یعنی فرض نہیں ہے، اور نہ ہی واجب ہے اور نہ ہی نفل ہے۔جیسا کہ حدیث میں ہے: ((إن اللّٰه فرض علیکم صیام رمضان و سننت لکم قیامہ))[2] ’’ بیشک اللہ تعالیٰ نے تم پر رمضان کے روزے فرض کیے ہیں، اور میں نے اس کا قیام تمہارے لیے سنت بنایا ہے۔‘‘ 7۔ فرض سے کم اور مستحب پر بھی سنت کا اطلاق کیا جاتا ہے۔ (مصنف رحمۃ اللہ علیہ کافرمان):(اور سنت ہی اسلام ہے …) اس سے مراد یہ ہے کہ اسلام اور سنت دونوں ایک ہی چیز ہیں، ان میں سے کوئی ایک دوسرے کے بغیر قائم نہیں رہ سکتا۔‘‘اس لیے کہ قرآن و سنت آپس میں لازم و ملزوم ہیں۔ سنت مطلق راہ-راہ ِ خیر-کو بھی کہا جاتا ہے، جیسا کہ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے:
[1] مسند أحمد: 4/ 126، 127۔سنن أبی داؤد، کتاب السنۃ، ح: 4607۔ سنن الترمذي کتاب العلم، ح: 2676،سنن ابن ماجۃ ح: 42۔ [2] ابن ماجۃ، باب ما جاء في قیام رمضان، صحیح۔ انظر: السلسلۃ الصحیحۃ للألباني برقم 1091۔