کتاب: شرحُ السنہ - صفحہ 406
نے حضرت علی رضی اللہ عنہ پر ظلم کرکے ان سے خلافت چھین لی تھی۔ اس وقت سے شیعیت کی بنیادیں پڑیں، اور پھر ان سے آگے مزید فرقے نکلتے گئے۔ جن کی کچھ شاخیں یہ ہیں: شیعہ کا پہلا فرقہ افضلیتی(مفضلہ) شیعہ: وہ لوگ ہیں جو حضرت علی رضی اللہ عنہ کو باقی صحابہ پر فضیلت دیتے ہیں، حتی کہ حضرت ابو بکر و عمر اور حضرت عثمان رضی اللہ عنہم پر بھی۔ انہیں مفضلہ کہا جاتا ہے(اردو میں انہیں افضلیتی کہتے ہیں)۔ لیکن یہ لوگ حضرت ابو بکر رضی اللہ عنہ اورحضرت عمر رضی اللہ عنہ کی خلافت پر تنقید نہیں کرتے۔ ان کا کہنا یہ ہے کہ حضرت علی رضی اللہ عنہ ان سے افضل ہیں۔ یہ بھی ان کی غلطی ہے۔ حضرت علی رضی اللہ عنہ باقی تین خلفاء سے افضل نہیں ہیں، بلکہ افضلیت میں بھی ان کا وہی نمبر ہے جو خلافت میں ہے۔ حضرت علی رضی اللہ عنہ نے اپنے دور میں ان لوگوں کو سزا دینے کی دھمکی دی تھی جو انہیں حضرات ِ شیخین جناب ابو بکر و عمر رضی اللہ عنہما سے افضل شمار کرتے تھے۔ دوسرا فرقہ ان کا کہنا ہے کہ حضرت علی رضی اللہ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے خلیفہ اور آپ کے وصی ہیں۔ آپ ہی باقی لوگوں سے زیادہ خلافت کے حق دار ہیں۔ حضرت ابو بکر رضی اللہ عنہ، حضرت عمر رضی اللہ عنہ او رحضرت عثمان رضی اللہ عنہ کی خلافت ظلم اور غصب تھا۔ صحابہ نے حضرت علی رضی اللہ عنہ پر ظلم کرکے ان کا حق چھینا ہے۔ اس کے علاوہ بھی کئی گمراہ قسم کے عقائد و اقوال اس گمراہ فرقہ کی نشانی ہیں۔ تیسرا فرقہ انہیں غالی شیعہ بھی کہا جاتا ہے۔ ان کا ایمان ہے کہ نبوت و رسالت حضرت علی رضی اللہ عنہ کے لیے تھی، مگر جبریل امین نے خیانت کی، اور اسے محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس لے گیا۔ ورنہ حضرت علی رضی اللہ عنہ نبی ہوتے۔ چوتھا فرقہ یہ فرقہ گزشتہ تمام فرقوں سے بڑھ کر گمراہ ہے۔ ان کا کہنا ہے:’’ بیشک حضرت علی رضی اللہ عنہ خود ہی خدا(اللہ) ہے۔ یہی وہ لوگ تھے جب حضرت علی رضی اللہ عنہ نے انہیں آگ میں جلایا تو کہنے لگے: ’’ اب ہمیں یقین ہوگیا ہے کہ آگ سے عذاب آگ کے رب کے علاوہ کوئی نہیں دے سکتا۔‘‘ 2۔ عبادت میں غلو: جیساکہ خارجیوں کے مذہب ہے، اور وہیں سے ریاء کار صوفیوں نے لیا ہے۔ خوارج یا خارجی وہ لوگ ہیں جو مسلمان حکمران کے خلاف بغاوت کرتے ہیں اور شرک سے کم درجہ کے کبیرہ گناہوں کی وجہ سے لوگوں کو کافر کہتے ہیں۔ اسی وجہ سے وہ مسلمانوں کو قتل کرنا اور ان کا خون بہانا جائز اور حلال سمجھتے ہیں۔ان پر تفصیلی بحث پیرایہ نمبر 31 اور دوسرے کئی پیراؤوں میں گزر چکی ہے۔ او رآگے بھی آرہی ہے۔