کتاب: شرحُ السنہ - صفحہ 405
انسان جس کو سنت کا پتہ ہی نہ ہو، وہ تو اپنے مخالف کے ظاہری تقوی کے لبادے یا اس کی چکنی چپڑی باتوں کا شکار ہوسکتا ہے۔
دوسری بات، صبر: … دین پر صبر کے ساتھ ثابت قدمی کا مظاہرہ کرنا ہوگا۔اس لیے کہ جوکوئی سنت پر عمل کرے گا اسے لوگ حقارت کی نظروں سے بھی دیکھیں گے، اس کا مذاق بھی اڑائیں گے، اس پر پھبتیاں بھی کسیں گے، اور اسے مختلف قسم کے گمراہ لوگوں کی طرف سے دھمکیاں بھی ملیں گی، جانی ومالی خطرات کا ندیشہ بھی ہوگا،
ہے شہادت گاہِ الفت میں قدم رکھنا
لوگ سمجھتے ہیں آسان مسلمان ہونا
ان سارے مراحل میں کامیاب وہی انسان ہوگا جو اللہ کے دین کے لیے صبر و استقامت کا کا کڑوا بھونٹ بھرے گا۔
بدعت کے اصول
110۔ مصنف رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
((واعلموا-رحمکم اللّٰه-: أن أصول البدع أربعۃ۔ انشعب من ہذہ الأربعۃ اثنان [سبعون ] ہوی۔ ثم یصیر کل واحد من البدع [یتشعب]، حتی تصیر کلہا الفین و ثمان مائۃ قالۃ۔ وکلہا ضلالۃ وکلہا في النار إلا الواحدۃ: وہو من آمن بما في ہذا الکتاب، واعتقدہ من غیر ریبۃ في قلبہ، ولا شکوک، فہو صاحب۔ وہو الناجي-إن شاء اللّٰه تعالی-۔))
’’اور جان لیجیے-اللہ تعالیٰ آپ پر رحم کرے-: بدعت کے چار اصول ہیں: ان چار سے بہتر خواہشات نفس پھوٹ پڑی ہیں۔ پھر ان میں سے ہر ایک خواہش تفریق ہوتی رہی، یہاں تک کہ اٹھائیس سو گروہ بن گئے۔ یہ سب کی سب گمراہی ہیں، اور سب کی سب جہنم میں ہیں۔سوائے ایک کے۔ یعنی وہ لوگ جو اس کتاب کی تعلیمات پر ایمان لائے، اور اپنے دل میں کسی شک و شبہ کے بغیر اس کا اعتقاد رکھے، یہی اہل سنت ہے، اور ناجی فرقہ ہے، إن شاء اللہ۔‘‘
شرح: … مصنف رحمہ اللہ نے اس پیرائے میں بیان کیا ہے کہ: اہل سنت و الجماعت کا امتیازی وصف یہ رہا ہے کہ وہ بدعت اور اہل بدعت دونوں نے سے دور رہتے ہیں۔ پھر اس کے بعد اہل بدعت کے چار اصولوں کی طرف اشارہ کیا ہے جن پر ان کی بنیاد قائم ہے۔
1۔ اشخاص میں غلو اور ان کی تقدیس۔ جیسے کہ شیعہ اور روافض کا شیوہ ہے۔
حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کے قتل کے بعد سب سے پہلے اسی فرقے کا ظہور ہوا۔ جنہوں نے نعرہ بلند کیا کہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اجمعین