کتاب: شرحُ السنہ - صفحہ 404
ہے، اور خود اپنے اعمال کی بھی تباہی۔ اللہ تعالیٰ اس سے ہم سب کو محفوظ رکھے۔
التزامِ جماعت کا وجوب
109 مصنف رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
((ومن عرف ما ترک أصحاب البدع من السنۃ، وما فارقوا فیہ، فتمسک بہ، فہو صاحب سنۃ وصاحب جماعۃ، وحقیق أن یّتبع وأن یعان وأن یحفظ۔ وہو ممن أوصی بہ النبي صلي اللّٰه عليه وسلم۔))
’’اور جس نے یہ پہچان لیا کہ مبتدعین نے کونسی سنتیں ترک کی ہیں، اور ان سے علیحدہ ہوئے ہیں، اس نے ان سنتوں کو مضبوطی سے پکڑ لیا، وہی صاحب ِ سنت اور جماعت ہے اور اس بات کے قابل ہے کہ اس کی اتباع کی جائے اور اس کی مدد اور حفاظت کی جائے۔ یہ ان لوگوں میں سے ہے جن کے بارے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے وصیت کی ہے۔‘‘
شرح: … یہ بھی اہل سنت و الجماعت کے اصولوں میں سے ایک ہے کہ جس چیز کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کے صحابہ کرام نے ترک کردیا تھا، اس کے کرنے میں کوئی خیر اور بہتری نہیں ہے۔ اس لیے ہر حال میں بہتر یہ ہے کہ انسان ایسے عمل کو فوراً ترک ہی کردے۔ اس لیے کہ اہل بدعت کی بعض حرکات صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے زمانہ میں ہی ظاہر ہوگئی تھیں، جن کاانہوں نے انکار کیا، اور ایسی حرکات کرنے والوں کو اپنی مساجد اور شہروں سے نکال دیا اور ایسے لوگوں کو سزائیں بھی دیں۔جیساکہ صحابہ رضی اللہ عنہم اجمعین ہی کے دور میں قدر کے بارے میں کلام کیا جانے لگا، جس کا انہوں نے بہت ہی سختی سے رد کیا۔
دین میں تشدداور جھوٹا زہد اور صوفی پن بھی پیش آیا جس کا صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اجمعین نے کھل کر سختی سے انکار اور رد کیا۔ایسے ہی خوارج کے ظہور پر ان کا انکار کیا۔ بعض صحابہ رضی اللہ عنہم اجمعین کی شان میں غلو کرنے والے ظاہر ہوئے، جیسے شیعہ اور روافض حضرت علی رضی اللہ عنہ کی شان میں کرتے ہیں، تو صحابہ کرام نے رضی اللہ عنہم اجمعین نہ صرف ان کا سختی سے رد کیا بلکہ انہیں سزائیں بھی دیں۔ خود حضرت علی رضی اللہ عنہ نے اپنی شان میں غلو کرنے والوں کو آگ میں جلایا۔
یعنی بدعت کے اصول صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اجمعین کے دور میں بھی ظاہر ہوئے جن کا صحابہ رضی اللہ عنہم اجمعین نے سختی سے رد کیا اور تقریباً ان ہی اصولوں پر ہر دور کے اہل بدعت نے اپنے عقائد کی عمارتیں کھڑی کی ہیں۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں جماعت(حق) کا ساتھ دینے کی وصیت کی ہے۔جماعت وہ ہے جس پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کے صحابہ کرام تھے۔ اس وصیت پر دو باتوں سے عمل کرنا ممکن ہوسکتا ہے:
پہلی بات، علم:… ہم اس چیز کی تعلیم حاصل کریں جس پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اجمعین تھے۔جاہل