کتاب: شرحُ السنہ - صفحہ 397
’’اگر علم دل سے حاصل کیا ہے(یعنی عمل کے لیے) تو یہ تمہارا مدد گار ہوگا اور اگر علم صرف نمائش کے لیے ہے تو یہ سانپ ہوگا۔‘‘
عمل کی وجہ سے علم بڑھتا بھی ہے، اس میں برکت بھی آتی ہے، او راس کا تزکیہ بھی ہوتا ہے۔ جب کہ عمل کے بغیر علم برکت سے خالی ہوتا ہے اوراس کا کوئی ٹھکانہ نہیں ہوتا، کسی بھی تیز جھونکے کے ساتھ وہ پانسا پلٹ سکتا ہے۔اوروہی علم انسان کے لیے وبال جان بن سکتا ہے۔
یہودی ان کے پاس بہت زیادہ علم تھا، مگر وہ عمل نہیں کرتے تھے۔ اس وجہ سے ان پر اللہ تعالیٰ کا غضب نازل ہوا اور عیسائی بغیر علم کے جھوٹی عبادت وپارسائی کے پیچھے لگ گئے تھے، اس وجہ سے گمراہ ہوئے، ہمیں ان دونوں گروہوں سے اجتناب کرتے ہوئے حق بات کی تعلیم حاصل کرنے اور اس پر عمل کرنے کا حکم دیا گیا ہے، اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں:
﴿صِرَاطَ الَّذِیْنَ اَنْعَمْتَ عَلَیْہِمْo غَیْرِ الْمَغْضُوْبِ عَلَیْہِمْ وَ لَا الضَّآلِّیْنo﴾(الفاتحۃ: 6۔7)
’’ان کا رستہ جن پر تو نے کرم کیا نہ ان کا جن پر غصہ ہوا اور نہ ان کا جو بہک گئے۔‘‘
سو یہودی اہل علم تو تھے، مگر عمل نہیں کرتے تھے۔ اس لیے ان کا علم انہیں کوئی کام نہ آیا۔
یہاں سے مصنف رحمہ اللہ یہ بتانا چاہتے ہیں کہ: ’’ سنت پر عمل پیرا ہونے کے لیے عالم ہونا کوئی شرط نہیں ہے، مگر بقدر ضروت و عمل اس کا علم ضرور ہونا چاہیے۔‘‘لیکن سنت پر علم کے بغیر عمل ممکن نہیں ہے۔اس لیے کہ بدعت وہی ہوتی ہے جو کتاب و سنت کی دلیل کے بغیردین میں کوئی چیز شامل کرلی جائے۔
علماء ِ اہل ِ سنت ہی اصل میں علماء ِ راسخین ہیں جو ہر دور میں کتاب و سنت کے دلائل کی روشنی میں علم و عمل اور دعوت کے میدان میں سر گرم رہتے ہیں۔لیکن یہ اہل سنت ہونے کے لیے شرط نہیں ہے کہ وہ عالم ہی ہو۔ ایسا عام ان پڑھ انسان جو حق و صداقت کا ساتھ دیتا ہو، اور علماء اہل ِ سنت کی راہ پر چلتا ہو، اور اپنے پیش آمدہ مسائل میں ان کی طرف رجوع کرتا ہو، وہ بھی اہل سنت ہے، اگرچہ اس نے کتابیں نہیں پڑھیں اور علم نہیں حاصل کیا۔ایسے ہی عالم ہونے کے لیے یہ شرط نہیں ہے کہ وہ کتابوں کا مصنف ہو، اس کی بہت ساری تالیفات ہوں، اور کثرت سے روایات حدیث اس کے پاس ہوں۔ بلکہ اہل ِ سنت کی تین اصناف ہیں:
پہلي قسم: علماء راسخین، آئمہ ہُدٰی، جن کے ذریعہ حجت قائم ہوتی ہے۔ جوکہ اہل حل و عقد ہیں اور جن کی طرف(دینی مسائل کا حل تلاش کرنے کے لیے) رجوع کیا جاتا ہے۔
دوسري قسم: طالب علم طبقہ کی ہے۔یہ وہ لوگ ہیں جو ان علماء کے منہج اور طریق کار پر پابند رہتے ہیں۔ ان کے لیے یہ لازم نہیں ہیں کہ متبحر عالم ہوں۔ جب تک یہ حق پر قائم ہیں، اہل سنت ہی رہیں گے۔
تیسري قسم: وہ عام طبقہ کے لوگ ہیں جو باجماعت نمازیں پڑھتے اور فرائض ادا کرتے ہیں اور علماء کی بات مان کر چلتے ہیں اور ان کی قدر و منزلت اور بڑائی کو مانتے ہیں اور انہیں اپنا مرجع تصور کرتے ہیں۔ جو لوگ اس ڈھنگ پر