کتاب: شرحُ السنہ - صفحہ 395
﴿اِنَّا نَحْنُ نَزَّلْنَا الذِّکْرَ وَ اِنَّا لَہٗ لَحٰفِظُوْنَo﴾(الحجر: 9) ’’بے شک قرآن کو ہم نے اتارا ہے اورہم ہی اس کے نگہبان ہیں۔‘‘ اور ارشادِ الٰہی ہے: ﴿اِنَّا لَنَنصُرُ رُسُلَنَا وَالَّذِیْنَ اٰمَنُوْا فِی الْحَیَاۃِ الدُّنْیَا وَیَوْمَ یَقُوْمُ الْاَشْہَادُ﴾(الغافر: 51) ’’اوربیشک ہم اس دنیا کی زندگی میں(بھی)اپنے پیغمبروں اورایمانداروں کی مدد کرتے ہیں اور جس دن گواہ(گواہی کے لیے) کھڑے ہونگے(اس دن ان کی مدد کریں گے۔‘‘ اوررسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی بشارت بھی اسی پیرائے کے آخر میں گزر چکی ہے کہ اہل حق کا ایک گروہ ہمیشہ راہ ِ راست پر قائم رہے گا، اورانہیں کسی کی مخالفت کوئی نقصان نہیں دے سکے گی، یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ کا حکم آجائے۔جو کہ ایک بہت ہی عظیم بشارت ہے۔ جب حق نے قائم رہنا ہے تو اہل حق کو چاہیے کہ وہ مشکل اوقات میں صبر کا مظاہرہ کریں۔ اللہ تعالیٰ اس دین کو مدد گار عطا کرے گا، خواہ وہ زمین کے کسی کونے میں ہو، اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں: ﴿وَاِنْ تَتَوَلَّوْا یَسْتَبْدِلْ قَوْمًا غَیْرَکُمْ ثُمَّ لَا یَکُوْنُوْا اَمْثَالَکُمْ﴾(محمد: 38) ’’اوراگر تم(پیغمبر کاکہنا نہ مانو گے تواللہ تعالیٰ تمھارے سوا دوسرے لوگوں کوبدل کر(تمھارے جگہ) لے آئے گا پھر وہ تمھاری طرح(نافرمان)نہ ہوں گے۔‘‘ اور ارشاد فرمایا: ﴿یٰٓأَیُّہَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا مَنْ یَّرْتَدَّ مِنْکُمْ عَنْ دِیْنِہٖ فَسَوْفَ یَاْتِی اللّٰہُ بِقَوْمٍ یُّحِبُّہُمْ وَ یُحِبُّوْنَہٗٓ اَذِلَّۃٍ عَلَی الْمُؤْمِنِیْنَ اَعِزَّۃٍ عَلَی الْکٰفِرِیْنَ یُجَاہِدُوْنَ فِیْ سَبِیْلِ اللّٰہِ وَ لَا یَخَافُوْنَ لَوْمَۃَ لَآئِمٍ ذٰلِکَ فَضْلُ اللّٰہِ یُؤْتِیْہِ مَنْ یَّشَآئُ وَ اللّٰہُ وَاسِعٌ عَلِیْمٌo﴾(المائدہ: 54) ’’مسلمانو جو کوئی تم میں سے اپنے دین سے پھر جائے(یعنی مسلمان ہو کر پھر مرتد ہو جائے) تو آگے اللہ تعالیٰ ایسے لوگوں کو پیدا کرے گا جن سے اللہ محبت کرے گا اور وہ اللہ سے محبت کریں گے مسلمانوں پر مہربان کافروں پر کڑے اللہ تعالیٰ کی راہ میں جہاد کریں گے اور کسی ملامت کرنے والے کی ملامت سے نہیں ڈریں گے یہ اللہ تعالیٰ کا فضل ہے جس کو چاہے دے اور اللہ کشائش والا ہے خبردار۔‘‘ یہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے ضمانت اور گارنٹی ہے کہ یہ دین ِ حق باقی رہے گا، اور اللہ تعالیٰ ایسے لوگوں کو سامنے لائے گا جو اس دین کی مدد کریں گے۔ خطرہ دین کے ضائع ہونے کا نہیں ہے۔ بلکہ خطرہ اس بات کا ہے کہ اگر ہم نے اس دین کو مضبوطی سے نہ تھاما، اور اس کی خاطر صبر و تحمل کا مظاہرہ نہ کیا، تو یہ ہم سے چھین کر دوسرے لوگوں کو دیدیا جائے گا۔ ہمیشہ علماء اہل سنت والجماعت کا کردار اور شعار رہا ہے کہ فتنوں کے دور میں بھی ان کی امیدیں اللہ تعالیٰ کی رحمت سے نہیں ٹوٹیں، بلکہ اللہ تعالیٰ کے وعدہ پر یقین اور امید بڑھتی رہی ہے۔ اہل حق داعیان ِدین کو چاہیے کہ جب بھی وہ