کتاب: شرحُ السنہ - صفحہ 393
ایسے لوگ ہی طمع دار اور لالچی ہیں جودنیاوی لالچ میں اپنی جاہ و دبدبہ کے لیے دین کو بدل دیں گے اور ایسا اکثر ہوتا ہے۔ مگر گمراہ فرقوں کی اکثریت، یا ان کی تعداد کی وجہ سے کوئی دھوکہ کھا کر ان کا ساتھ نہ دے، بلکہ حق کا ساتھ دے، اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں:
﴿وَ اِنْ تُطِعْ اَکْثَرَ مَنْ فِی الْاَرْضِ یُضِلُّوْکَ عَنْ سَبِیْلِ اللّٰہِ اِنْ یَّتَّبِعُوْنَ اِلَّا الظَّنَّ وَ اِنْ ہُمْ اِلَّا یَخْرُصُوْنَo﴾(الانعام: 116)
’’اور(اے پیغمبر) اگر آپ ان لوگوں کے کہنے پر چلے جو دنیا میں(یا مکہ میں)زیادہ ہیں تووہ آپ کو اللہ کی راہ سے بہکا دیں گے یہ لوگ صرف اپنے خیال پر چلتے ہیں اور کچھ نہیں مگر اٹکلیں دوڑاتے ہیں۔‘‘
اعتبار حق بات کا ہے، خواہ اس کے کہنے اور ماننے والے کتنے تھوڑے ہی کیوں نہ رہ جائیں آخر کار غلبہ ان ہی کا ہوگا، اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں:
﴿کَمْ مِّنْ فِئَۃٍ قَلِیْلَۃٍ غَلَبَتْ فِئَۃً کَثِیْرَۃً بِاِذْنِ اللّٰہِ وَاللّٰہُ مَعَ الصّٰبِرِیْنَo﴾(البقرہ: 249)
’’ ایسا بہت ہوا ہے کہ تھوڑی جماعت بڑ ی جماعت پر اللہ کے حکم سے غالب ہو گئی ہے اوراللہ صبر کرنے والوں کے ساتھ ہے۔‘‘
مصنف رحمہ اللہ کا فرمان:(جس کا یہ عالم ہو، اس کا کوئی دین نہیں ہے…): یعنی متذبذب(ڈگمگائے ہوئے) انسان کا کوئی دین نہیں’ یہ منافقوں کی نشانی ہے۔ اللہ فرماتے ہیں:
﴿مُّذَبْذَبِیْنَ بَیْنَ ذٰلِکَ لَآ اِلٰی ہٰٓؤُلَآئِ وَ لَآ اِلٰی ہٰٓؤُلَآئِ وَ مَنْ یُّضْلِلِ اللّٰہُ فَلَنْ تَجِدَلَہٗ سَبِیْلًاo﴾(النساء: 143)
’’کفر اور ایمان کے بیچ میں ادھڑ(ڈانوں ڈول ہیں) نہ(پورے) ادھر(مسلمان) نہ(پورے) ادھر(کافر) اور اللہ تعالیٰ جس کو گمراہ کرے اس کے لیے تو کوئی راہ نہیں نکال سکتا(جس سے وہ حق پر پہنچ جاوے)۔‘‘
یہ ہر ہوا کے جھونکے کے ساتھ لڑھک جانے والے لوگ ہیں، ان کا کوئی دین و ایمان نہیں ہے اور خود یہ شکوک و شبہات میں مبتلا ہیں۔ اس کی اصل بنیادی وجہ حق اور اہل ِ حق سے ان کا اختلاف کرنا ہے۔ اگر یہ حق کی اتباع کرتے تو کبھی بھی گروہ بندی یا تفرقہ بازی کا شکار نہ ہوتے۔
آج بھی گروہ بندی اور تفرقہ بازی کو ختم کرنے کا واحداور کامیاب حل یہ ہے کہ لوگ قرآن و سنت کو اپنا رہبر و امام تسلیم کرلیں اور نصوص ِ شریعت کو صحابہ کرام کے فہم اور طریق کار کے مطابق سمجھیں، اور اگرکوئی چیز عقل سے بالاتر دکھائی دیتی ہو، تو اپنی عقل کو چھوڑ کر کتاب و سنت کے سامنے سر تسلیم خم کرلیں، دنیا اورآخرت میں کامیابی کا بھید اسی میں ہے۔