کتاب: شرحُ السنہ - صفحہ 391
پرستی تھی۔ ورنہ اللہ تعالیٰ کی کتاب میں اوراحادیث نبویہ میں جنت و جہنم کے پیداہ شدہ(مخلوق) ہونے کے بارے دلائل کا اتنا ذخیرہ ہے جس کا انکار کسی بھی عاقل کے لیے ممکن ہی نہیں ہے اور پر تفصیلی گفتگو جنت اور جہنم کی تخلیق اور موجود ہونے کے مسئلہ میں موجود ہے۔
سترھویں وجہ:
’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بہت سے فرامین کا انکار کرنے لگے۔‘‘
فرامین رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے بارے میں جمالی طور پر کہا گیا ہے جو وحی متلو اور غیر متلو دونوں کو شامل ہے اور جس نے اللہ تعالیٰ کی ایک آیت کا انکار کیا، گویا کہ اس نے ساری کتاب کا انکار کیا۔ جس نے ایک حدیث کا انکار کیا، گویا کہ اس نے سب احادیثوں کا انکار کیا۔ ان کے قرآن و حدیث اور آثار ِ سلف ِ صالحین کو تر ک کرنے کی وجہ سے شکوک و شبہات میں مبتلا ہوکر گمراہی کے گڑھوں میں گر گئے، اور اپنے مخالفین کی تکفیر کے ساتھ ان کا خون حلال سمجھنے لگے۔ اس وجہ سے علماء نے ان کاخون حلال سمجھا۔
یہاں سے ایک مسئلہ یہ بھی نکلتا ہے کہ جب امت کسی فتنہ میں مبتلا ہوجائے، یا کوئی اخلاقی، عملی، اور عقیدی بدعت پھیلنے لگے، اور اہل بدعت اس کو ہو ا دے رہے ہوں تو علماء اور طلبا کا فریضہ بنتا ہے کہ وہ لوگو ں کو سمجھانے اور ان کے ایمان و عمل کی حفاظت کے لیے اپنی توانائیاں صرف کردیں۔مثال کے طور پر ’’عید محبت، عید پیدائش(برتھ ڈے)، اور ایمانی بدعات جیسے: ناجائزاور ممنوعہ وسائل، غیر اللہ کے لیے ذبح وغیرہ۔‘‘
مصنف رحمہ اللہ کا فرمان:(ان گمراہی کی رسوم اور اعلام…):
شر اور برائی کی کوئی انتہائی نہیں ہوتی۔ بلکہ خیر وہ شر دونوں آزمائش و امتحان کے لیے باقی رہیں گے۔ مگر کبھی حق کی مدد ہوتی ہے، اور خیر غالب آجاتی ہے، اور کبھی باطل یعنی شر غالب آجاتا ہے۔ مگر باطل کے اس غلبہ کو دوام اور بقاء نہیں، بلکہ جلدی ہی زائل ہوجاتا ہے۔
رسوم سے مؤلف رحمہ اللہ کی مراد صوفیاء کی ایک اصطلاح کا بیان کرنا ہے۔ اس رسم کی دو قسمیں ہیں: ناقص اور تام۔
اس سے مراد یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ کے سابق علم میں جو چیز ازل میں جاری ہے وہی ابد تک جاری رہے گا۔[1]
زندیقیت کہاں سے آتی ہے؟
102۔ مصنف رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
((واعلم أنہ لم تجيء الزندقۃ قط إلا من ہمج الرعاع اتباع کل ناعق، یمیلون مع کل ریح، فمن کان ہکذا فلا دین لہ۔ قال اللّٰه تبارک وتعالی:﴿ فَمَا اخْتَلَفُوا إِلَّا مِنْ
[1] مزید دیکھیں: ’’ التعریفات‘‘ للجرجانی (110-111)، اور ’’ التوقیف علی مہمات التعریف ‘‘ (ص 364)، اور ’’معجم الفاظ الصوفیۃ‘‘ (151-152)۔