کتاب: شرحُ السنہ - صفحہ 390
حقیقت دریافت کرنے کی نیت سے متشابہ آیتوں نے پیچھے پڑ جاتے ہیں حالانکہ اصلی حقیقت ان کی اللہ کے سوا کوئی نہیں جانتا اورجو پکے عالم ہیں، وہ کہتے ہیں ہم ایمان لائے ان پریہ سب آیتیں(محکم ہوں یا متشابہ) ہمارے پروردگار کی طرف سے(اتری) ہیں اورجن کو عقل ہے وہی سمجھائے سمجھتے ہیں۔‘‘
تیرھویں وجہ:
’’ لوگوں کو ان کی آراء اور دین میں شک میں ڈالنے لگے۔‘‘
حالانکہ اللہ تعالیٰ اس دین کے شکوک و شبہات سے بری ہونے کا اعلان کردیا ہے، فرمایا:
﴿قُلْ یٰٓاَیُّہَا النَّاسُ اِنْ کُنْتُمْ فِیْ شَکٍّ مِّنْ دِیْنِیْ فَلَآاَعْبُدُ الَّذِیْنَ تَعْبُدُوْنَ مِنْ دُوْنِ اللّٰہِ وَ لٰکِنْ اَعْبُدُ اللّٰہَ الَّذِیْ یَتَوَفّٰکُمْ وَ اُمِرْتُ اَنْ اَکُوْنَ مِنَ الْمُؤْمِنِیْنَo﴾(یونس: 104)
’’(اے پیغمبر)کہہ دے لوگو اگر تم کومیرے دین می کچھ شک ہے(کہ شاید اسلام سچا دین نہ ہو)تو میں تو(کسی حال میں تم شک ہو یا یقین ہو) اللہ تعالیٰ کے سوا تم جن کو پوجتے ہوان کو پوجنے والا نہیں البتہ میں اللہ کو پوجتا ہوں جو(ایک دن) تمھاری جان لے گا(تم کومارے گا اسی کے پاس جاؤگے)اور مجھ کو اسی کی طرف سے) یہ حکم ہواہے ایمان داروں میں رہو۔‘‘
چودھویں وجہ:
’’ اپنے رب کے بارے میں جھگڑا کرنے لگے۔‘‘حالانکہ فرمان الٰہی ہے:
﴿مَا یُجَادِلُ فِیْ اٰیٰتِ اللّٰہِ اِلَّا الَّذِیْنَ کَفَرُوْا فَلَا یَغْرُرْکَ تَقَلُّبُہُمْ فِی الْبِلَادِo﴾(الغافر: 4)
’’خدا کی آیتوں میں اور کوئی نہیں وہی لوگ جھگڑتے ہیں جو کافر ہیں تو(اے پیغمبر) ان کافروں کا(سواگری کے لیے) ایک شہر سے دوسرے شہر پڑے پھرنا تجھ کو دھوکے میں نہ ڈالے۔‘‘
پندھرویں وجہ:
’’ اور کہنے لگے:’’ عذاب قبر نہیں ہے، اور نہ ہی کوئی حوض اور کوثر ہے، نہ ہی شفاعت۔‘‘
جب صحیح نصوص کی روشنی میں قبر کی نعمتوں اوراس کے عذاب پر ایمان، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو عطاء کیے جانے والے حوض اور کوثر پر ایمان اور قیامت والے دن شفاعت پر اہل ِ سنت والجماعت کے عقائد کے مسلمہ اصولوں میں سے ہے، اور محض ہٹ دھرمی کی وجہ سے انکا انکار کرنا کفر ہے۔ اس پرتفصیلی بحث، اور منکریں پر رد عذاب قبر اور شفاعت کے مسئلہ میں گزر چکاہے۔
سولہویں وجہ:
’’ جنت اور جہنم پیدا نہیں کیے گئے‘‘۔
اس بارے میں ان کو شبہ یہ تھا کہ اگر جنت اور جہنم پیدا کردیے گئے ہیں تو انہیں کہاں رکھا گیا ہے۔ یہ محض عقل