کتاب: شرحُ السنہ - صفحہ 386
جتنے بھی باطل فرقے گزرے ہیں ان میں یہ عقیدہ مشترک رہا ہے کہ وہ اپنے مخالف کے قتل، مسلمان حکمران کیخلاف بغاوت اور انارکی پھیلانے کو اپنے مذہب اور عقیدہ کا حصہ سمجھتے ہیں، اور جب بھی موقع ملتا ہے وہ ایسے کر گزرتے ہیں۔ ان میں سے بعض نے جرأت کرکے اپنے اس عقیدہ کا برملا اظہار کیا تھا جیسے کہ خوارج اور بعض بزدل اور گھٹیا طبقہ کے لوگ یہ عقیدہ رکھتے ہیں، اور موقع مل جائے تو اس پر عمل بھی کرتے ہیں، مگر اس کا کھل کر اظہار نہیں کر سکتے ہے، اس لیے ان کے عام طبقہ کے لوگ بھی اس عقیدہ سے بے خبر ہیں، جیسے رافضی۔
اسی لیے جب ان لوگوں کو خلیفہ مامون عباسی کے دور میں پذیرائی مل گئی تو انہوں نے بہت سارے علماء کو قتل کروایا، اورباقی کو جیل کی سلاخوں کے پیچھے دھکیل دیا گیا، حتی کہ عوام الناس بھی ان کے شر سے محفوظ نہ رہ سکے، اور اپنے آپ کو اہل سنت کہلانا، یا اہل سنت مذہب پر ہونا ایک جرم تصور کیا جانے لگا۔ حالانکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی واضح تعلیمات کی روشنی میں کلمہ گو مسلمان کو قتل کرنا حرام اور عند اللہ ان کبیرہ گناہوں میں سے ہے جو لعنت اورہمیشہ جہنم میں رہنے کا موجب بنتے ہیں۔ دیکھیں آیت قصاص۔
چوتھی وجہ:
’’ اپنے سے پہلے لوگوں کی مخالفت کرنے لگے۔‘‘حالانکہ ان لوگوں نے براہِ رسات نزول قرآن کا مشاہدہ کیا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کی تفسیر سیکھی، اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے کتاب الٰہی کی تعلیمات پر عمل کرکے دکھایا، تو اللہ تعالیٰ کو ان کا عمل ایسا پسند آیا کہ اس نے قیامت تک آنے والے لوگوں کو ان ہدایت یافتہ متقدمین کی پیروی کی حکم دیدیا، فرمان ِ الٰہی ہے:
﴿وَمَن یُشَاقِقِ الرَّسُولَ مِن بَعْدِ مَا تَبَیَّنَ لَہُ الْہُدَی وَیَتَّبِعْ غَیْرَ سَبِیْلِ الْمُؤْمِنِیْنَ نُوَلِّہِ مَا تَوَلَّی وَنُصْلِہِ جَہَنَّمَ وَسَاء تْ مَصِیْراًo﴾(النساء: 115)
’’اور جو شخص سیدھا رستہ معلوم ہونے کے بعد پیغمبر کی مخالفت کرے اور مومنوں کے رستے کے سوا اور رستے پر چلے تو جدھر وہ چلتا ہے ہم اُسے اُدھر ہی چلنے دیں گے اور(قیامت کے دن) جہنم میں داخل کریں گے اور وہ بُری جگہ ہے۔‘‘
نیز اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے:
﴿أُوْلَٰئِکَ الَّذِیْنَ ہَدَی اللّٰہُ فَبِہُدَاہُمُ اقْتَدِہْ ﴾(الانعام: 90)
’’یہ وہ لوگ ہیں جن کو اللہ نے ہدایت دی تھی تو تم انہیں کی ہدایت کی پیروی کرو۔‘‘
پانچویں وجہ:
’’ اور لوگوں کو ایسی چیز کے بارے میں امتحان میں ڈال دیا جس کے بارے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے یا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اجمعین نے کچھ بھی نہیں کہا تھا۔‘‘