کتاب: شرحُ السنہ - صفحہ 376
[وتفرقت ] وابتدعت من وجوہ، إلا من ثبت علی قول رسول اللّٰه صلی اللّٰه علیہ وسلم وأمرہ، وأمر أصحابہ، ولم یخطيء أحداً منہم، ولم یجاوز أمرہم، ووسعہ ما وسعہم، ولم یرغب عن طریقتہم ومذہبہم، وعلم أنہم کانوا علی الإسلام الصحیح والإیمان الصحیح، فقلدہم دینہ، [واستراح]، علم أن الدین إنما ہوبالتقلید، والتقلید لأصحاب محمد صلي اللّٰه عليه وسلم۔)) ’’اور اللہ تعالیٰ آپ رحم فرمائے، جان لیں کہ: اہل علم ہمیشہ جہمیہ کی باتوں کارد کرتے رہے، یہاں تک کہ بنی فلاں(بنو عباس) کی خلافت کا دور آگیا۔انتہائی گرے ہوئے لوگوں نے کھلے عام لوگوں میں ان مسائل کو اچھالنا شروع کیا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی احادیث میں طعن کرنے لگے اور قیاس اور رائے کو مذہب بنالیا اور اپنے مخالف پر کفر کے فتوے داغے۔ جاہل اور غافل قسم کے لوگ ان کی باتوں میں آگئے اور وہ جن کو کوئی علم ہی نہیں ہے۔ یہاں تک وہ خود ہی جہالت کی وجہ سے ایسے کفر کے مرتکب ہوگئے انہیں اس کا علم ہی نہیں ہوسکا۔ پس امت کئی وجوہات کی بنا پر ہلاک ہوگئی، اور کئی اسباب کی بنا پر کفر کی مرتکب ہوگئی اور کئی وجوہات سے زندیق ہوگئی اور کئی باتوں میں گمراہ ہوگئی، اور کئی باتو ں میں گروہ بندی اور بدعات کا شکار ہوگئی۔سوائے ان لوگوں کے جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کے صحابہ رضی اللہ عنہم کی راہ پر ثابت قدم رہے۔ ان میں سے کسی سے آگے نہیں بڑھے اور نہ ہی ان کی راہ کو چھوڑااور انہیں وہی بات کافی ہوگئی جو صحابہ کرام کے لیے کفایت کرتی تھی۔ ان لوگوں نے صحابہ کی راہ سے بے رغبتی نہیں برتی اور وہ یہ بات جانتے تھے کہ وہ صحیح اسلام اور حقیقی ایمان پر قائم ہیں۔ انہوں نے صحابہ کی راہ کو گلے کا ہار سمجھااور اس کی اتباع کی اور وہ یہ بات جان گئے کہ دین اصحاب ِ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی راہ پر چلنے میں ہے۔‘‘ شرح: … جہمیہ فرقہ، جہم بن صفوان کے پیروکار ہیں جنہوں نے سب سے پہلے خلق ِ قرآن کا مسئلہ کھڑا کیا، اور اللہ تعالیٰ کے اسماء و صفات کی علی الاعلان نفی کی۔ یہ لوگ کھلے عام قرآن میں تحریف کرنے لگے، اور سنت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے انکار کے مرتکب ہوئے۔ اس پیرائے میں مصنف رحمہ اللہ ایک اہم منہج اور دینی کام کی طرف اشارہ کررہے ہیں۔ جس پر سلف ِ صالحین کا عمل رہا، یہاں تک کہ ان کی پہچان، اہم اصول اور بڑا منہج(طریق کار) میں شمار ہونے لگا، وہ کام اور مقصود ہے:’’ مخالف(فرقوں)پر رد ‘‘ کرنا۔ اہل ِ سنت والجماعت کے شدید ترین مخالفین اور ان کے دشمنوں میں سے ایک فرقہ جہمیہ کا ہے۔ سلف ِ صالحین نے اپنی تمام تر تحریری اور تقریری توانائیاں اس فرقہ کے رد میں لگا دیں۔ سلف ِ صالحین میں سے بہت سے لوگ ایسے ہیں جنہوں نے باقی فرقوں پر رد کرنے میں کوئی دلچسپی ظاہری نہیں کی، مگر جہمیہ پر رد کرنے میں انہوں نے اپنا حصہ ضرور ڈالا