کتاب: شرحُ السنہ - صفحہ 375
’’ اللہ اللہ میرے صحابہ کواپنی ملامت کا نشانہ نہ بناؤ، جس نے ان سے محبت کی، اس نے میری محبت کی وجہ سے ان سے محبت کی، اور جس نے ان سے بغض رکھا، اس نے میرے ساتھ بغض کی وجہ سے ان سے بغض رکھا، اور جس نے ان کو تکلیف دی اس نے گویا کہ مجھے تکلیف دی۔‘‘
یہ حکم عمومی طور پر سب صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے متعلق ہے۔ جب کہ انصار کے بارے میں خاص ارشادا ت ہیں۔ حضرت انس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
((حب الأنصار آیۃ الإیمان و بغض الأنصار آیۃ النفاق))[1]
’’ انصار سے محبت ایمان کی نشانی ہے، اور انصار سے بغض نفاق کی نشانی ہے۔‘‘
اس کے ساتھ ساتھ صحابہ کرام کو برابھلے کہنے کی ممانعت بھی صحیح احادیث میں وارد ہوئی ہے۔ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے: ’’نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
((من سبَّ أصحابي، فعلیہ لعنۃ اللّٰه والملائکۃ والناس أجمعین))[2]
’’ جو میرے صحابہ کو گالی دے اس پر اللہ کی، فرشتوں کی،اور تمام لوگوں کی طرف سے لعنت۔‘‘
اور ایک روایت میں ہے:
((إذا رأیتم الذین یسبون أصحابی فقولوا: لعنۃ اللّٰه علی شرکم))[3]
’’جب ان لوگوں کو دیکھو جو میرے صحابہ کو گالی دیتے ہیں تو کہو: تمہارے شر پر اللہ کی لعنت ہو۔‘‘
جہمیہ پر رد
98۔ مصنف رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
((واعلم-رحمک اللّٰه-: أن أہل العلم لم یزالوا یردون قول الجہمیۃ، حتی کان في خلافۃ بني فلانٍ تکلم الرویبضۃ في أمر العامۃ، وطعنوا علی آثار رسول اللّٰه صلي اللّٰه عليه وسلم۔، وأخذوا بالقیاس والرائي، وکفروا من خالفہم، فدخل في قولہم الجاہل والمغفل، والذي لا علم لہ، حتی کفروا من حیث لا یعلمون، فہلکت الأمۃ من وجوہٍ، وکفرت من وجوہٍ، وتزندقت من وجوہٍ، وضلت من وجوہٍ،
[1] سنن النسائی، باب: علامۃ الإیمان 5019۔بخاری، باب: علامۃ الإیمان حب الأنصار، ح: 17۔
[2] المعجم الکبیر،ح:12709۔صححہ الألباني في السلسلۃ الصحیحۃ 2340۔
سنن الترمذی الجامع الصحیح، کتاب الذبائح، أ بواب المناقب عن رسول اللّٰه صلی اللّٰه علیہ وسلم، باب، حدیث: 3883۔
[3] سنن الترمذی الجامع الصحیح ، کتاب الذبائح، أبواب المناقب عن رسول اللّٰه صلی اللّٰه علیہ وسلم، حدیث: 3883۔ قال أبو عیسی: ہذا حدیث منکر لا نعرفہ من حدیث عبید اللّٰه بن عمر إلا من ہذا الوجہ و النضر مجہول و سیف مجہول۔قال الشیخ اللبانی: ضعیف جدا۔