کتاب: شرحُ السنہ - صفحہ 372
جسے اللہ تعالیٰ نے عزت دی ہے۔ 4:- اور اللہ تعالیٰ کی حرام کردہ اشیاء کو حلال کرنے والا۔ 5:- اور میری اولاد-کی بے عزتی کو-حلال سمجھنے والا۔ 6:- میری سنت کو ترک کرنے والا۔‘‘ پھر ان کے بعد عموم قریش سے محبت، اس لیے کہ یہ اصل اہل عرب ہیں۔پھر اس کے بعد باقی عرب۔ بنی ہاشم کے بعد قریش کی باقی عربوں پر فضیلت ہے۔پھر عرب قوم کی باقی لوگوں پر فضیلت اوران کی کچھ امتیازی خصوصیات ہیں جن کی وجہ سے ان کے خاص حقوق ہیں ہے۔ اس کی وجہ فقط نسبت یا رشتہ داری نہیں اور نہ ہی اس سے مراد عصبیت کی برتری اور فضیلت ہے، بلکہ اس لیے کہ اللہ تعالیٰ نے قرآن کے لیے ان کی زبان کا انتخاب کیا، اور باقی لوگوں تک اللہ کا پیغام پہنچانے کے لیے اس قوم کا انتخاب کیا۔ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں: ﴿ فَاسْتَمْسِکْ بِالَّذِیْ اُوحِیَ اِلَیْکَ اِنَّکَ عَلٰی صِرَاطٍ مُسْتَقِیْمٍ o وَاِنَّہٗ لَذِکْرٌ لَکَ وَلِقَوْمِکَ وَسَوْفَ تُسْاَلُوْنَ﴾(الزخرف: 43, 44) ’’تو(اے پیغمبر) آپ کوجوحکم دیا گیا ہے اس کو(مضبوط) تھامے رہیے(شریعت پر قائم رہیے) بے شک آپ سیدھے رستے پر ہیں۔اور یہ قرآن نصیحت ہے آپ کے لیے اور آپ کی قوم کے لیے اور(لوگو) آگے چل کر تم سے پوچھ ہوگی۔‘‘ یعنی ان سے اس قرآن کے بارے میں اور اس کی طرف کے بارے میں پوچھ گچھ ہوگی۔ اللہ تعالیٰ نے ان کی ذمہ داری لگائی تھی کہ وہ اس قرآن کو عربوں کے علاوہ باقی امتوں تک بھی پہنچائیں۔ان کی فضیلت صرف عرب ہونے کی وجہ سے نہیں، بلکہ اس ذمہ داری کی ادائیگی کی وجہ سے ہے جو ان کے کندھوں پر ڈالی گئی ہے، جیسا کہ دوسری جگہ اس کی وضاحت ہے، فرمایا: ﴿کُنْتُمْ خَیْرَ أُمَّۃٍ أُخْرِجَتْ لِلنَّاسِ تَأْمُرُونَ بِالْمَعْرُوفِ وَتَنْہَوْنَ عَنِ الْمُنکَرِ وَتُؤْمِنُونَ بِاللّٰہِ﴾(آل عمران: 110) ’’ تم بہترین امت ہو، تمہیں لوگوں کے لیے نکالاگیا ہے، تم اچھی بات کا حکم دیتے اور بری بات سے منع کرتے اور اللہ پر ایمان رکھتے ہو۔‘‘ عربوں کی فضیلت کی وجہ اس دین کے ساتھ مضبوط تعلق ہے۔ جو کوئی اس دین سے دور ہوجاتا ہے اس کی کوئی فضیلت باقی نہیں رہتی۔ جیسا کہ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے: ﴿یَا أَیُّہَا النَّاسُ إِنَّا خَلَقْنَاکُم مِّنْ ذَکَرٍ وَأُنْثَی وَجَعَلْنَاکُمْ شُعُوباً وَّقَبَائِلَ لِتَعَارَفُوا إِنَّ أَکْرَمَکُمْ عِنْدَ اللّٰہِ أَتْقَاکُمْ إِنَّ اللّٰہَ عَلِیْمٌ خَبِیْر﴾(الحجرات:13)