کتاب: شرحُ السنہ - صفحہ 371
ہر مسلمان کا اپنے مسلمان بھائی پر حق ہے۔ ایسے ہی عام مسلمانوں پر علماء کا حق ہے، اور حکمرانوں کا بھی حق ہے۔ ان کے علاوہ بھی کچھ مسلمانوں کے خاص الخاص حقوق ہیں، جن کے بارے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے وصیت کی ہے۔ حقوق العباد میں سب سے پہلے جو حق تمام لوگوں پر عائد ہوتا ہے وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا حق ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا آپ پر پہلا حق آپ سے محبت ہے، حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
((لا یؤمن أحدکم حتّی أکون أحب إلیہ من والدہ وولدہ والناس أجمعین))[1]
’’تم میں سے کوئی ایک اس وقت تک مومن نہیں ہوسکتا جب تک میں اسے اس کے والدین، اولاد اور تمام لوگوں سے بڑھ کر محبوب نہ ہوجاؤں۔‘‘
پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اہل قرابت-بنو ہاشم-کا حق ہے، اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں:
﴿ذَلِکَ الَّذِیْ یُبَشِّرُ اللّٰہُ عِبَادَہُ الَّذِیْنَ آمَنُوا وَعَمِلُوا الصَّالِحَاتِ قُل لَّا أَسْأَلُکُمْ عَلَیْہِ أَجْراً إِلَّا الْمَوَدَّۃَ فِیْ الْقُرْبَی وَمَن یَقْتَرِفْ حَسَنَۃً نَّزِدْ لَہُ فِیْہَا حُسْناً إِنَّ اللّٰہَ غَفُورٌ شَکُورٌ﴾(الشوری: 23)
’’یہی وہ(انعام ہے) جس کی اللہ اپنے بندوں کو جو ایمان لاتے ہیں اور نیک عمل کرتے ہیں بشارت دیتا ہے کہہ دو کہ میں اس کا تم سے صِلہ نہیں مانگتا مگر(تم کو) قرابت کی محبت(تو چاہیے) اور جو کوئی نیکی کرے گا ہم اس کے لیے اس میں ثواب بڑھائیں گے بیشک اللہ بخشنے والا قدردان ہے۔‘‘
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے:
((ستۃ لعنتہم لعنہم اللّٰه، وکل نبي کان: الزائد في کتاب اللّٰه، والمکذب بقدر اللّٰه، والمتسلط بالجبروت لیعز بذلک من أذل اللّٰه، ویذل من أعزاللّٰه۔ والمستحل لحرم اللّٰه، والمستحل عترتي ما حرم اللّٰه، والتارک لسنتي))[2]
’’چھ قسم کے لوگ ایسے ہیں جن پر میں لعنت کرتا ہوں، اور اللہ تعالیٰ نے بھی ان پر لعنت کی ہے، اور ہر سابقہ مستجاب الدعاء نبی نے ان پر لعنت کی ہے:
1:- اپنی طرف سے-اللہ تعالیٰ کی کتاب میں زیادہ کرنے والا۔
2:- اللہ تعالیٰ کی تقدیر کو جھٹلانے والا۔
3:- اور ڈنڈے کے زور پر مسلط تاکہ اسے عزت دے جسے اللہ نے ذلیل کیا ہے، اور اسے ذلیل کرے
[1] متفق علیہ ۔بخاری کتاب الإیمان، باب حب رسول اللّٰه صلي اللّٰه عليه وسلم من الإیمان، ح: 15۔ مسلم کتاب الإیمان، باب: وجوب محبۃ رسول اللّٰه صلي اللّٰه عليه وسلم ، ح: 78۔
[2] سنن الترمذي، ح: 2154۔مشکل الآثار للطحاوي، ح: 555، باب: بیان مشکل ما روي عن رسول اللّٰه في الستۃۃ الذین لعنہم، وموطأ امام مالک، باب: غسل الیدین ۔صحیح ابن حبان، باب: اللعن، ح: 5749۔