کتاب: شرحُ السنہ - صفحہ 370
’’بنی ہاشم کی فضیلت کو جانیں، انہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی جو قرابت کی وجہ سے حاصل ہے۔ قریش اور عرب کی فضیلت کو جانیں اور ان کی تمام شاخوں کی فضیلت اور اسلام میں ان کی قدر اور ان کے حقوق کو پہچانیں اورہر قوم کا موالی(غلام / منسوب) انہی میں سے ہے اوراسلام میں باقی تمام لوگوں کے حقوق کو پہچانیں،اور انصار کی فضیلت کو جانیں۔ ان کے متعلق جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی وصیت ہے۔اور آل ِ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو بھی نہیں بھولنا، ان کی فضیلت اور بزرگی کو پہچانیں اور مدینہ منورہ میں آپ کے پڑوسیوں کے فضائل کو پہچانیں۔ ‘‘ شرح: …اللہ تعالیٰ نے اپنے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اور ان کے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اجمعین اور اہل قریش کے مؤمنین کو بہت بڑی فضیلت سے نوازا تھا۔ جس طرح اللہ تعالیٰ نے اپنے حبیب کو اپنی رسالت کے لیے چن لیے تھا، ایسے ہی اپنے حبیب کے پیغام اور منہج کو لوگوں تک پہنچانے کے لیے کائنات کے بہترین لوگوں کو چن لیا تھا۔حضرت واثلہ بن الاسقع رضی اللہ عنہ کہتے ہیں:’’ بیشک میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: ((إن اللّٰه اصطفی کنانۃ من ولد اسمعیل، واصطفی قریشاً من کنانۃ،واصطفی من قریش بنی ھاشم، واصطفانی من بني ھاشم)) [1] ’’ بیشک اللہ نے اسمعیل کی اولاد سے کنانہ کو، اور کنانہ کی اولاد سے قریش کو چن لیا تھا، اور قریش سے بنی ہاشم کو، اور بنی ہاشم میں سے مجھے چن لیا ہے۔‘‘ بنی ہاشم بن عبد مناف۔ عبد مناف کے کئی بیٹے تھے: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے دادا ہاشم، اور حضرت عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ کے دادا عبد الشمس، اور نوفل بن عبدمناف جو کہ حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ کے دادا ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی بعثت بنو ہاشم میں ہوئی۔ ان کے اہل ایمان رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اہل قرابت ہیں۔ ان کا مسلمانوں پر خاص حق ہے۔ ان پر صدقہ حرام ہے، اور ہدیہ حلال ہے۔ رہ گئے وہ لوگ جو ایمان نہیں لائے، ان کی کوئی قدر و قیمت نہیں ہے۔ چونکہ یہ ان لوگوں کی یہ قدر و قیمت صرف نسبت کی وجہ سے نہیں، بلکہ اس میں اصل عنصر ایمانی روح ہے۔ جس کی عدم موجودگی میں تمام تر اہمیت ختم ہوجاتی ہے۔ ایسے ہی بنی ہاشم وغیرہ کے وہ لوگ اس عزت و شرف کے مستحق ہیں، اور امت پر ان کے حقوق ہیں جو اہل سنت والجماعت کے مذہب و منہج پر چل رہے ہیں۔ جو لوگ نبی کے منہج سے ہٹ چکے ہیں ان کی کوئی قیمت نہیں ہے۔ خلاصہ ء کلام یہ ہے کہ ان کے حقوق ایمان کے ساتھ مشروط ہیں۔ عمومی طور پر یہ پورا پیرایہ مصنف رحمہ اللہ نے حقوق العباد سے متعلق بحث میں ذکر کیا ہے۔ ان حقوق کے مختلف درجے ہیں۔کچھ عام حقوق ہیں، اور کچھ خاص۔
[1] مسلم کتاب الفضائل، باب: فضل نسب النبي صلي اللّٰه عليه وسلم ح: 4318۔ صحیح ابن حبان، کتاب التاریخ، ذکر اصطفاء اللّٰه جل و علا صفیہ صلي اللّٰه عليه وسلم، ح: 6424۔