کتاب: شرحُ السنہ - صفحہ 368
حرام ہیں۔‘‘
شرح: …
1۔ یہ بھی فقہی مسئلہ ہے، مگر اس کا عقیدہ سے تعلق ہونے کی وجہ سے اسے یہاں پر ذکر کیا گیا ہے۔عقیدہ سے تعلق متعہ کو حلال جاننے کی بنا پر ہے۔
متعہ کا معنی ہے: ’’ ایک خاص وقت کے لیے طے شدہ مہر پر کسی عورت سے نکاح کرلینا۔‘‘خواہ یہ مدت کم ہو یا زیادہ، اس مدت کے گزر جانے کے بعد یہ نکاح بغیر طلاق کے خود بخود ختم ہوجاتا ہے۔ شروع اسلام میں متعہ حلال تھا۔ پھر غزوہ خیبر کے موقع پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے حرام قرار دیا۔ پھر فتح مکہ کے وقت اسے مباح کیا، اور پھر قیامت تک کے لیے اسے حرام قرار دیا۔ تمام مسلمانوں کا متعہ کے حرام ہونے پر اجماع ہے۔ شیعہ، روافض اور جعفریہ کے علاوہ کسی نے بھی اسے حلال نہیں کہا اور ان لوگوں کے اہل سنت و الجماعت سے اختلاف کی کوئی حیثیت نہیں ہے، اس لیے کہ یہ باقی کس چیز کو درست طورپر لیتے ہیں جو اس شہوانی مسئلہ میں حق کا ساتھ دیں گے۔
یہاں سے مصنف رحمہ اللہ رافضہ پر رد کررہے ہیں۔متعہ نکاحِ مؤقت اور مشروط کو کہاجاتا ہے، یہ صرف زنا کا ایک حیلہ ہے۔اس میں طلاق کی نیت سے شادی کرنا داخل نہیں ہے۔اگرچہ وہ اپنی بعض شکلوں میں متعہ سے مشابہ ہے،لیکن اس میں کوئی شرط طرفین کی جانب سے نہیں ہوتی۔ایسے بھی ہوتاہے کہ طلاق کی نیت سے شادی کرنے والی کی رغبت بڑھ جاتی اور وہ طلاق نہیں دیتا۔اس پر طلاق دینا لازم نہیں ہوتا، اور نہ ہی کوئی دیگر ایسی طے شدہ شرط ہوتی ہے۔اگرچہ طلاق کی نیت سے کی جانے والی شادی میں عورت کے لیے تکلیف ہے، اور اس کا گناہ مرد کی ذات پر ہے، لیکن عقد ِ نکاح میں اس سے کوئی فرق نہیں پڑتااور اگر اس میں طلاق کی شرط پائی گئی تو یہ بھی متعہ ہی ہے۔ حرمت متعہ صحیح احادیث سے ثابت ہے۔ ان احادیث میں سے:
1۔ حضرت سبرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے-حجر اسود اور ملتزم کے درمیان کھڑے ہوکر-فرمایا:
’’ میں تمہیں متعہ کرنے کی اجازت دیتا تھا، اب اللہ تعالیٰ نے اسے قیامت تک کے لیے حرام قراردے دیا ہے۔ ‘‘[1]
((إ ن رسول اللّٰه صلي اللّٰه عليه وسلم أذن لنا فی المتعۃ ثلاثا، ثم حرمہا،و اللّٰه لا أعلم أحدا یتمتع وہو محصن إلا رجمتہ بالحجارۃ، إلا أن یأتینی بأربعۃ یشہدون أن رسول اللّٰه صلي اللّٰه عليه وسلم أحلہا بعد إذ حرمہا))
’’ بیشک رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں تین بار متعہ کرنے کی اجازت دی، پھر اسے حرام قرار دے دیا۔ مجھے کسی ایک کا بھی پتہ چلے گا کہ اس نے متعہ کیا ہے اوروہ شادی شدہ ہے تو میں اسے پتھروں سے سنگسار کروں گا۔
[1] و سنن ابن ماجہ، کتاب النکاح، باب النہی عن نکاح المتعۃ، حدیث:1959۔