کتاب: شرحُ السنہ - صفحہ 366
دینے لگا۔ بہت سے جاہل اور سادہ لوگ، اور وہ جن کو کوئی علم نہیں تھا، گمراہ ہوگئے اور لوگوں کو دنیاوی امور کی طمع دینے لگے، اور دنیا کی سزا سے ڈرانے لگے۔خلقت اس دین میں خوف کی بنا پر ان کی دنیا میں رغبت رکھنے لگے۔‘‘
شرح: …اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں:
﴿وَ لَا تَکُوْنُوْا کَالَّذِیْنَ تَفَرَّقُوْا وَ اخْتَلَفُوْا مِنْ بَعْدِ مَا جَآئَ ہُمُ الْبَیِّنٰتُ وَ اُولٰٓئِکَ لَہُمْ عَذَابٌ عَظِیْمٌ ﴾(آل عمران105)
’’اور ان لوگوں کی طرح مت ہو جاؤ جنھوں نے پھوٹ کر لی اور صاف صاف حکم آنیکے بعد اختلاف کرنے لگے اور یہی لوگ ہیں جن کو(آخرت میں) بڑا عذاب ہوگا۔‘‘
ایسے ہی یہ لوگ بھی جہالت کی وجہ سے گروہ بندی کا شکار نہیں ہوئے، بلکہ انہوں نے جان بوجھ کر تعصب کی وجہ سے قرآن و سنت کو چھوڑ کر گمراہی مول لے لی تھی۔اسی وجہ سے وہ آپس میں ایک دوسرے کی تکفیر میں جلدی کرنے لگے۔ یہ اس بات کی دلیل ہے کہ یہ سارے گروہ باطل پر ہیں۔کیونکہ اہل حق، اہل سنت و الجماعت آپس میں ایک دوسرے کی تکفیر نہیں کرتے، بلکہ ان سے محبت اوردوستی رکھتے ہیں اور ان کا ایمان ہے کہ کبیرہ گناہ کی وجہ سے انسان کافر نہیں ہوتا جب تک کہ وہ اس کو حلال نہ سمجھے، یا ایسا گناہ نہ ہو جس کی وجہ سے مرتد ہونا لازم آتا ہو۔اس صورت میں بعض کفر کا فتوی لگانے میں جلدی نہیں کی جاتی، بلکہ پہلے اس کے شرعی تقاضے پورے کیے جاتے ہیں، اور پھر اس کے بعد کفر کافتوی لگایا جاتا ہے۔
جب کہ اہل باطل فرقے ایک دوسرے کی تکفیر میں ید ِ طولی رکھتے ہیں، اور اپنے آپ کو حق پر سمجھتے ہوئے خوش ہیں۔ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں:
﴿فَتَقَطَّعُوْا اَمْرَہُمْ بَیْنَہُمْ زُبُرًا کُلُّ حِزْبٍ بِّمَا لَدَیْہِمْ فَرِحُوْنَ ﴾(المؤمنون: 53)
’’پھر ان لوگوں نے اپنے دین کو آپس میں پھوٹ کرکے ٹکڑے ٹکڑے کر ڈالا ہر فرقہ جو اس کے پاس ہے(یعنی جودین اس کا ہے)اسی سے خوش ہے۔‘‘
ان حالات میں وہ لوگ گمراہ ہوگئے جن کے پاس کوئی دینی مستند علم نہیں تھا۔وہ ہر نئی بات کو حق سمجھ کر اس کے پیچھے چل پڑے۔ جب کہ اہل حق جنہیں اللہ تعالیٰ نے کتاب و سنت کے علم سے نوازاتھا، انہوں نے حق کا دامن نہیں چھوڑا۔
مصنف رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
((فصارت السنۃ وأہل السنۃ مکتومین، وظہرت البدعۃ وفشت، وکفروا من حیث لا یعلمون، ومن وجوہ شتی، ووضعوا القیاس، وحملوا قدرۃ الرب و آیاتہ،