کتاب: شرحُ السنہ - صفحہ 358
﴿اِنَّہُمْ کَانُوْا یُسٰرِعُوْنَ فِی الْخَیْرٰتِ وَ یَدْعُوْنَنَا رَغَبًا وَّ رَہَبًا وَ کَانُوْا لَنَا خٰشِعِیْنَ﴾(الأنبیاء:90) ’’بیشک وہ نیک کاموں میں جلدی کرتے تھے اور ہم کو توقع اور ڈر رکھ کر پکار تے تھے اورہمارے سامنے گڑگراتے(عاجزی کرتے)رہتے تھے۔‘‘ یہ اہل سنت و الجماعت کے منہج کی امتیازی نشانی ہے کہ وہ وسط اور اعتدال کی راہ پر چلنے والے ہیں۔ جب کہ ان کے برعکس کچھ لوگوں نے افراط و تفریط سے کام لیا جس کے سبب وہ گمراہ ہوگئے۔خوارج نے افراط سے کام لیا،اور تعالیٰ کے خوف سے ہی سب کچھ کرنے لگے، جب کہ صوفیاء نے لمبی اور جھوٹی امیدیں باندھ لیں، اوروہ تفریط کا شکار ہوگئے۔ اللہ تعالیٰ کی رحمت سے نا امیدی کی ممانعت بہت ساری احادیث میں آئی ہے۔ اس لیے کہ اللہ تعالیٰ کی رحمت سے نا امیدی اور مایوسی کفر تک پہنچے کے زینے اور اسباب ہیں۔بہت سارے لوگ ایسے ہوتے ہیں جن سے جب گناہ سر زد ہوجاتا ہے، یا جب وہ توبہ توڑ دیتے ہیں، اور ایک ہی قسم کے گناہ کا ارتکاب کئی بار ہوجاتا ہے تو پھر وہ توبہ کے قبول ہونے سے مایوس ہوکر بیٹھ جاتے ہیں۔یا ایسے لوگ جو کفر پر قائم ہیں، وہ یہ سمجھ بیٹھتے ہیں کہ بد بختی کو اللہ تعالیٰ نے ان کے مقدر میں لکھ دیا ہے جس سے کسی بھی طرح چھٹکارا ممکن نہیں۔سو وہ اپنے کفر پر ویسے ہی گناہ میں لگے رہتے ہیں، دل میں خیال آنے کے باوجود توبہ نہیں کرتے۔ یہ نظریہ اور تصور رکھنا خود ایک اور گناہ ہے جس سے توبہ کرنا واجب ہے۔ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں: ﴿قُلْ یَا عِبَادِیَ الَّذِیْنَ أَسْرَفُوا عَلَی أَنْفُسِہِمْ لَا تَقْنَطُوا مِنْ رَّحْمَۃِ اللّٰہِ إِنَّ اللّٰہَ یَغْفِرُ الذُّنُوبَ جَمِیْعاً إِنَّہٗ ہُوَ الْغَفُورُ الرَّحِیْمُ ﴾(الزمر: 53) ’’(اے پیغمبر! میری طرف سے) کہہ دو: اے میرے بندو! جنہوں نے اپنی جانوں پر زیادتی کی ہے اللہ کی رحمت سے ناامید نہ ہونا اللہ تو سب گناہوں کو بخش دیتا ہے(اور) وہ تو بخشنے والا مہربان ہے۔‘‘ 2۔ ایک مقام پر اللہ تعالیٰ نے ان لوگو ں کو گمراہ قرار دیاہے جو اس کی رحمت سے نا امید ہوتے ہیں، فر مایا: ﴿قَالَ وَمَن یَقْنَطُ مِن رَّحْمَۃِ رَبِّہِ إِلَّا الضَّآلُّونَ﴾(الحجر:56) ’’کہا کہ اللہ کی رحمت سے کون مایوس ہوسکتا ہے سوائے گمراہوں کے۔‘‘ 3۔ ایک مقام پر اپنے نبی کی زبانی مایوسی و نا امیدی کو کفر سے تعبیر کیا ہے، فرمان ِالٰہی ہے: ﴿وَلَا تَیْأَسُوْا مِن رَّوْحِ اللّٰہِ إِنَّہُ لَا یَیْأَسُ مِن رَّوْحِ اللّٰہِ إِلَّا الْقَوْمُ الْکَافِرُونَ﴾(یوسف: 87) ’’ اور اللہ کی رحمت سے ناامید نہ ہو کہ اللہ کی رحمت سے بے ایمان لوگ ناامید ہوا کرتے ہیں۔‘‘ عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے بیشک رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: