کتاب: شرحُ السنہ - صفحہ 350
’’جان لیجیے کہ: اسلام کا سب سے پہلا رکن اللہ تعالیٰ کے معبود برحق ہونے کی اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے اللہ کے رسول ہونے کی گواہی دینا ہے۔ [یعنی لا إلہ إلا اللّٰہ محمد رسول اللّٰہ کا اقرار ]۔ ‘‘ شرح: …اس میں ان فلاسفہ اور ملاحدہ پر رد ہے جو کہتے ہیں کہ انسان پر پہلا واجب اللہ تعالیٰ کے بارے میں غور وفکر کرنا ہے۔ حالانکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((أمرت أن أقاتل الناس حتی یشہدوا أن لا إلہ إلا اللّٰه ویقیموا الصلاۃ ویؤتوا الزکاۃ فإذا قالوہا عصموا منی دمائہم وأموالہم إلا بحق الإسلام وحسابھم علی اللّٰه))[1] ’’مجھے اس بات کا حکم دیا گیا ہے کہ میں لوگوں سے اس وقت تک قتال کروں جب تک وہ اس بات کی گواہی نہ دیں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود برحق عبادت کے لائق نہیں اور یہ کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم اللہ تعالیٰ کے رسول ہیں، اور نماز قائم کریں اور زکوٰۃ ادا کریں۔ جب وہ اس بات کا اقرار کرلیں تو وہ مجھ سے اپنی جان اور مال محفوظ کرلیں گے مگر اسلام کے حق کے ساتھ اور ان کا حساب اللہ تعالیٰ پر ہے۔‘‘ ایک دوسری حدیث ِ نبوی میں ہے: ((والذی نفس محمد بیدہ لا یسمع بيأحد من ہذہ الأمۃ یہودي ولا نصرانيثم یموت، ولا یؤمن بالذی أرسلت بہ إلاکان من أصحاب النار)) [2] ’’ اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی جان ہے میرے متعلق اس امت میں کوئی بھی یہودی اور نصرانی سنے گا اور پھر وہ اس چیز پر ایمان نہیں لائیگا جسے دیکر مجھے بھیجا گیا ہے تو وہ جہنمی ہوگا۔‘‘ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی دعوت یہ ہے سب سے پہلے لوگوں کو اللہ تعالیٰ کی وحدانیت سکھائی جائے۔ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں: جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ کو یمن بھیجا تو فرمایا: ((إنک تقدم علی قوم من أہل الکتاب، فلیکن أول ماتدعوہم إلیہ عبادۃ اللّٰه، فإذا عرفوا اللّٰه، فأخبرہم أن اللّٰه قد فرض علیہم خمس صلوات في یومہم ولیلتہم …))[3] ’’ بیشک آپ ایسی قوم کے پاس جارہے ہیں جو اہل کتاب ہیں۔ پس چاہیے کہ سب سے پہلے انہیں اللہ تعالیٰ کی عبادت کی دعوت دو، جب وہ اس کو پہچان لیں تو انہیں بتاؤ کہ اللہ تعالیٰ نے دن اور رات میں ان پر پانچ
[1] بخاری ح25- مسلم ح22۔ [2] مسلم باب الإیمان۔ [3] رواہ البخاري، باب: لا تؤخذ کرائم أموال الناس، ح: 1389۔ مسلم کتاب الإیمان، باب: الدعاء إلی الشہادتین وشرائع الإسلام، ح: 19۔ نمازیں فرض کی ہیں… ‘‘