کتاب: شرحُ السنہ - صفحہ 347
کو حقیر سمجھ کر چھوڑا نہیں، اس کے لیے اللہ کے ہاں عہد ہے کہ اسے جنت میں داخل کردے۔اور جو ان کو ادا نہیں کرے گا، اس کے لیے اللہ کے ہاں کوئی عہد نہیں ہے، اگروہ چاہے تو انہیں عذاب دے، اور اگر چاہے تو انہیں جنت میں داخل کردے۔‘‘ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز کو پاکیزگی اور مغفرت کی نہر سے تشبیہ دی ہے۔حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((أرأیتم لو أن نھراً بباب أحدکم، یغتسل فیہ کل یوم خمس مرات، ھل یبقی من درنہ شئي؟ قالوا: لا یبقی من درنہ شئي۔‘‘قال:’’فذلک مثل الصلوات الخمس، یمحو اللّٰه بھن الخطایا))(متفق علیہ) کیا تم دیکھتے ہو، اگر تم میں سے کسی ایک کے دروازے پر نہر جاری ہو، اور وہ روزانہ اس نہر میں پانچ مرتبہ نہاتا ہو، کیا اس کے جسم پر کچھ میل باقی رہے گا؟ کہنے لگے: کچھ بھی میل باقی نہ رہے گا۔‘‘ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’یہی پانچ نمازوں کی مثال ہے، اللہ تعالیٰ ان کے سبب خطائیں مٹا دیتے ہیں۔‘‘ مصنف رحمہ اللہ کا فرمان:(…فرض نمازیں پانچ سے کم ہیں، اس نے بھی بدعت کی …): یہ ان لوگوں پر رد ہے جنہوں نے یا تو نمازوں کی تعداد میں ہی تبدیلی کردی ہے، یاپھر ان کے اوقات بدل دیے ہیں، اوران کے اوصاف اور طریقہ کار بدل دیا ہے، جیسے کہ روافض اور دوسرے گمراہ فرقے۔ جنہوں نے دن میں پانچ نمازوں کے اوقات کو بدل کر تین کردیا اور نمازوں کے نام اور حقیقت بھی بدل دی اور ان کا نام ظہرین اور مغربین رکھ دیا۔ مصنف رحمہ اللہ کا فرمان:(… کوئی نماز بھی اس کے وقت کے بغیر قبول نہیں کرتے): اس سے مراد نماز کی اوقات کی اہمیت بیان کرنا ہے۔تاکہ انہیں اپنے وقت پر ادا کیا جائے اورافضل ترین نمازوہی ہے جسے پہلے وقت میں ادا کیا جائے۔اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں: ﴿اَقِمِ الصَّلٰوۃَ لِدُلُوْکِ الشَّمْسِ اِلٰی غَسَقِ الَّیْلِ وَقُرْاٰنَ الْفَجْرِ اِنَّ قُرْاٰنَ الْفَجْرِ کَانَ مَشْہُوْدًا﴾(اسراء: 78) ’’(اے پیغمبر)سورج ڈھلنے سے رات کے اندھیرے تک نماز درستی سے پڑھتا رہ اور صبح کی نماز بھی ادا کر) کیونکہ صبح کی نماز میں فرشتے(بھی)شریک ہوتے ہیں۔‘‘ اور ارشاد فرمایا: ﴿ اِنَّ الصَّلٰوۃَ کَانَتْ عَلَی الْمُؤْمِنِیْنَ کِتٰبًا مَّوْقُوْتًا ﴾(النساء: 103) ’’ بیشک نماز مسلمانوں پر ہے بندھے ہوئے وقتوں پر فرض ہے۔‘‘