کتاب: شرحُ السنہ - صفحہ 334
عقل کی بنیاد پر کوئی صفت ثابت بھی نہیں کی جاسکتی۔ اس لیے کہ یہ غیب سے تعلق رکھتی ہیں۔ سو جن لوگوں کے لیے اللہ تعالیٰ کا ہدایت دینے کا ارادہ ہوتا ہے، وہ ان پر ویسے ہی ایمان لاتے ہیں جیسے یہ صفات کتاب و سنت میں وارد ہوئی ہیں، اور دوسرے لوگ ان میں عقلیات کو داخل کرتے ہیں، اور تأویل اور تعطیل یا تمثیل کا شکار ہوجاتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں: ﴿ فَمَنْ یُّرِدِ اللّٰہُ أَنْ یَّہْدِیَہُ یَشْرَحْ صَدْرَہٗ لِلإِسْلَامِ وَمَنْ یُّرِدْ أَنْ یُّضِلَّہٗ یَجْعَلْ صَدْرَہٗ ضَیِّقاً حَرَجاً کَأَنَّمَا یَصَّعَّدُ فِیْ السَّمَائِ کَذَلِکَ یَجْعَلُ اللّٰہُ الرِّجْسَ عَلَی الَّذِیْنَ لَا یُؤْمِنُونَo﴾(الانعام: 125) ’’ تو جس شخص کو اللہ چاہتا ہے کہ ہدایت بخشے اُس کا سینہ اسلام کے لیے کھول دیتا ہے اور جسے چاہتا ہے کہ گمراہ کرے اس کا سینہ تنگ اور گھٹا ہوا کر دیتا ہے گویا وہ آسمان پر چڑھ رہا ہے۔ اس طرح اللہ اُن لوگوں پر جو ایمان نہیں لاتے، عذاب بھیجتا ہے۔‘‘ وہ لوگ جوہم سے پہلے ہو گزرے ہیں اور جن کی عقل و دانش کی گواہی اللہ تعالیٰ نے سات آسمانوں کے اوپر سے دی ہے، ان لوگوں نے اللہ تعالیٰ کی طرف سے نازل ہونے والے کلام کا مشاہدہ کیا، اور نبوت کی زبان سے اس کے معانی اور مفاہیم کو سمجھ کر اس پر عمل پیرا ہوئے، اس کے نتیجہ میں اللہ تعالیٰ نے انہیں معیار ِ حق اوران کی اتباع کو کامیابی کا پیمانہ قرار دیا، وہ لوگ بغیر کسی تأویل اور تعطیل کے ان آیات پر ایمان لائے تھے۔آج بھی کامیابی کا راز عقیدہ و عمل میں ان ہی کی اتباع میں ہے۔ موت کے وقت بشارت 82۔ مصنف رحمہ اللہ فرماتے ہیں: ((واعلم أن البشارۃ عند الموت ثلاث بشاراتٍ، یقال: أبشر یا حبیب اللّٰه ! برضی اللّٰه و جنتہ، ویقال: أبشر یاعدو اللّٰه ! النار۔ ویقال: أبشر یا عبد اللّٰه ! بالجنۃ بعد الإسلام۔ ہذا قول ابن عباس رضي اللّٰه عنہما۔)) ’’اور جان لیجیے کہ موت کے وقت کی بشارات تین قسم کی ہیں: کہا جاتا ہے: اے اللہ کے دوست، اللہ تعالیٰ کی رضامندی اور جنت کی بشارت ہواور کہا جاتا ہے: ’’ اے اللہ کے دشمن ! اللہ تعالیٰ کے غضب اور جہنم کی بشارت ہو‘‘، اور کہا جاتا ہے: ’’اے اللہ کے بندے ! اسلام کے بعد جنت کی بشارت ہو‘‘۔[1]یہ ابن عباس رضی اللہ عنہما کا قول ہے۔‘‘
[1] دیکھو: تفسیر ابن کثیر (2/531-538)، والتذکرۃ ‘‘ امام قرطبی (1/ 67-72)، اور شرح الصدور، امام السیوطی - رحمہم اللہ- (ص 91-131)۔