کتاب: شرحُ السنہ - صفحہ 332
مصائب و مشکلات اور خطرات جو ان کی راہ میں حائل ہوں انہیں دور کرے۔ نصیحت جہاں مسلمان کے صفاء قلب کی نشانی ہے تو وہیں ہر اس مسلمان کا حق ہے، جو بھی کسی دوسرے سے اس کا طلب گار ہو،حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((حَقُّ الْمُسْلِمُ عَلَی الْمُسْلِمِ سِتُّ، اِذَا لَقَیْتَہٗ فَسَلِّمْ عَلَیْہِ، وَاِذَا دَعَاکَ فَأَجِبْہُ، وَاِذَا اسْتَنْصَحَکَ فَانْصَحْ لَہٗ، وَاِذَا عَطِسَ فَحَمِدَ اللّٰہَ فَشَمِّتْہُ، وَاِذَا مَرِضَ فَعُدْہُ وَ اِذَا مَاتَ فَاتْبَعْہُ))[1] ’’ ایک مسلمان کے دوسرے مسلمان پر چھ حقوق ہیں: جب اسے ملیں تو اسے سلام کہیں، جب وہ دعوت دے تو اس کی دعوت کو قبول کریں، جب وہ نصیحت و خیر خواہی طلب کرے تو اس کی خیر خواہی کریں، جب وہ چھینک مارے اور الْحَمْدُ لِلّٰہِ کہے تو اسے یَرْحَمُکَ اللّٰہ کہیں، جب وہ بیمار ہو جائے تو اس کی عیادت و بیمار پرسی کریں اور جب ہو فوت ہو جائے تو اس کے جنازے کے پیچھے جائیں۔‘‘ حضرت جبیر بن مطعم رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((ثَلَاثُٗ لَا یَغِلُّ عَلَیْہِنَّ قَلْبُٗ امْرِیٍٔ مُسْلِمٍ: اِخْلَاصُ الْعَمَلُ لِلّٰہِ، وَ مَنَاصِحَۃُ وَلَاۃِ الْأَمْرِ، وَلَزُوْمُ جَمَاعَۃِ الْمُسْلِمِیْنَ))[2] ’’تین امور ایسے ہیں کہ کسی مسلمان کا دل ان کے بارے میں خیانت(و بغض اور شر) میں مبتلا نہیں ہوتا، اللہ تعالیٰ کے لیے خلوص فی العمل(اخلاص للہ) حکام کی خیر خواہی اور(مسلمانوں کی) جماعت کے ساتھ رہنا۔‘‘ حضرت ابو امامہ باہلی رضی اللہ عنہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((قَالَ اللّٰہُ تَعَالٰی: أَحَبُّ مَا تَعَبَّدَنِیْ بِہٖ عَبْدِیْ النَّصْحُ لِیْ))[3] ’’ اللہ تعالیٰ نے فرمایا: مجھے اپنے بندے کی عبادات میں سے سب سے محبوب ترین عبادت میری خیرخواہی کرنا ہے۔‘‘ فضیل بن عیاض رحمہ اللہ کہتے ہیں: ’’ ہم میں سے جس نے بھی مرتبہ پایا اس نے یہ مقام نماز روزے سے نہیں پایا بلکہ نفیس چیزوں کی سخاوت، دلوں کی سلامتی اور امت کیلیے خیرخواہی سے پایا۔‘‘ مصنف رحمہ اللہ کا قول:(اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے اور مؤمنین سے خیانت کی): اللہ تعالیٰ نے ہر قسم کی خیانت سے منع کیا ہے، ارشاد فرمایا:
[1] صحیح مسلم: 2162۔ [2] مسند احمد: 4/ 80 و ابن ماجہ: 3056۔ [3] (مسند احمد)