کتاب: شرحُ السنہ - صفحہ 327
کے بارے میں یہ نہیں کہا جاسکتا کہ اس نے ظلم کیا، اور نہ محبت کی۔‘‘ [یعنی کسی خاص محبت کی وجہ سے اسے فضیلت دی]۔ جس نے یہ بات کہی کہ: ’’ اللہ تعالیٰ کا فضل کافر اور مؤمن پر برابر ہے، وہ بدعتی ہے، بلکہ اللہ تعالیٰ نے مؤمنین کو کافروں پر فضیلت دی ہے اور فرمانبردار کو نافرمان پر فضیلت دی ہے، اور گناہ سے پاک کو گناہ میں لت پت پر۔ یہ سب اس کاعدل ہے۔ یہ اس کا فضل ہے، جسے چاہتا ہے نواز دیتا ہے اور جس کو چاہتا ہے محروم رکھتا ہے۔‘‘ شرح: … اللہ تعالیٰ نے لوگوں کے مابین فرق رکھا ہے، اور بعض کو بعض پر مراتب و مقام میں علم و عمل میں اور دیگر کئی لحاظ سے فضیلت دی ہے۔ کافر پر مؤمن کو فضیلت ہے، جاہل پر عالم کو برتری ہے۔ نبی کو امت پر فضیلت ہے اور پھرجیسے انبیاء کرام کے مراتب و فضائل میں فرق ہے۔ ایسی ہی امت کے لوگوں میں بھی فرق ہے۔ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں: ﴿ثُمَّ أَوْرَثْنَا الْکِتَابَ الَّذِیْنَ اصْطَفَیْنَا مِنْ عِبَادِنَا فَمِنْہُمْ ظَالِمٌ لِّنَفْسِہِ وَمِنْہُم مُّقْتَصِدٌ وَمِنْہُمْ سَابِقٌ بِالْخَیْرَاتِ بِإِذْنِ اللّٰہِ ذَلِکَ ہُوَ الْفَضْلُ الْکَبِیْرُo﴾(فاطر: 32) ’’پھر ہم نے ان لوگوں کوکتاب کا وارث ٹھہرایا جن کو اپنے بندوں میں سے برگزیدہ کیا تو کچھ تو ان میں سے اپنے آپ پر ظلم کرتے ہیں اور کچھ میانہ رَو ہیں اور کچھ اللہ کے حکم سے نیکیوں میں آگے نکل جانے والے ہیں یہی بڑا فضل ہے۔‘‘ نیز اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے: ﴿ لَّا یَسْتَوِیْ الْقَاعِدُونَ مِنَ الْمُؤْمِنِیْنَ غَیْرُ أُوْلِیْ الضَّرَرِ وَ الْمُجَاہِدُونَ فِیْ سَبِیْلِ اللّٰہِ بِأَمْوَالِہِمْ وَأَنفُسِہِمْ فَضَّلَ اللّٰہُ الْمُجَاہِدِیْنَ بِأَمْوَالِہِمْ وَأَنفُسِہِمْ عَلَی الْقَاعِدِیْنَ دَرَجَۃً وَ کُلاًّ وَعَدَ اللّٰہُ الْحُسْنَی وَفَضَّلَ اللّٰہُ الْمُجَاہِدِیْنَ عَلَی الْقَاعِدِیْنَ أَجْراً عَظِیْماً﴾(النساء: 95) ’’ جو مسلمان(گھروں میں) بیٹھ رہتے(اور لڑنے سے جی چراتے) ہیں اور کوئی عذر نہیں رکھتے وہ اور جو اللہ کی راہ میں اپنے مال اور جان سے لڑتے ہیں وہ دونوں برابر نہیں ہو سکتے۔ اللہ نے مال اور جان سے جہاد کرنے والوں کو بیٹھ رہنے والوں پر درجے میں فضیلت بخشی ہے اور(گو) نیک وعدہ سب سے ہے لیکن اجرِ عظیم کے لحاظ سے اللہ نے جہاد کرنے والوں کو بیٹھ رہنے والوں پر کہیں فضیلت بخشی ہے۔‘‘ اللہ تعالیٰ اطاعت گزار اور نافرمان کے مابین فرق کرتے ہوئے ارشاد فرماتے ہیں: ﴿أًمْ حَسِبَ الَّذِیْنَ اجْتَرَحُوا السَّیِّئَاتِ اَنْ نَّجْعَلَہُمْ کَالَّذِیْنَ آمَنُوا وَعَمِلُوا الصَّالِحَاتِ سَوَائً مَّحْیَاہُم وَمَمَاتُہُمْ سَائَ مَا یَحْکُمُونَo﴾(الجاثیہ: 21) ’’جو لوگ بُرے کام کرتے ہیں کیا وہ یہ خیال کرتے ہیں کہ ہم ان کوان لوگوں جیسا کر دیں گے جو ایمان لائے