کتاب: شرحُ السنہ - صفحہ 318
سے ثابت ہے، جسے امام مسلم رحمہ اللہ نے روایت کیا ہے۔ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((لما أُصِیب إِخوانکم بأِحد جعل اللّٰه أرواحہم فِي جوفِ طیر خضر ترِد أنہار الجنۃِ تأکل مِن ثِمارِہا وتأويإلی قنادِیل مِن ذہب معلقۃ فِي ظِلِ العرشِ فلما وجدوا طِیب مأکلِہِم ومشربِہِم ومقِیلِہِم قالوا: من یبلِغ إِخواننا عنا أنا أحیائٌ فِي الجنۃِ نرزق لِئلا یزہدوا فِي الجِہادِ ولا ینکلوا عِند الحربِ فقال اللّٰه سبحانہ: أنا أبلِغہم عنکم قال: فأنزل اللّٰه ﴿ولا تحسبن الذِین قتِلوا فيِ سبِیلِ اللّٰهِ أمواتاً﴾[1] ’’جب تمہارے بھائیوں نے میدان احد میں شہادت پالی، اللہ تعالیٰ نے ان کی روحوں کو سبز پروندوں کے پوٹوں میں منتقل کردیا، وہ جنت کی نہروں پر جاتی اور اس کے پھلوں میں سے کھاتی ہیں، اور پھر سونے کے قندیلوں میں ٹھکانا پکڑتی ہیں جو عرش کے سائے میں لگے ہوئے ہیں۔ جب انہوں نے اپنے لیے اچھا کھانا، اچھا پینا اور اچھا ٹھکانا پالیا تو کہنے لگے:ہماری خبر ہمارے بھائیوں تک کون پہنچائے گا کہ ہم جنت میں زندہ ہیں، او رہمیں روزی دی جاتی ہے۔ تاکہ وہ جہاد سے بے رغبت نہ ہو جائیں، او رمعرکہ کے وقت بزدلی نہ دکھائیں۔ تو اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے فرمایا: میں تمہاری طرف سے یہ خبر پہنچاؤں گا۔(آپ نے) فرمایا: ’’ پھر اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی: ’’ اور جو لوگ اللہ کی راہ میں مارے جائیں انہیں مردہ گمان نہ کرو… الخ۔‘‘ میت سے سوال اور زیارت قبور 75۔ مصنف رحمہ اللہ فرماتے ہیں: ((والإیمان بأن المیت یقعد في قبرہ، ویر سل اللّٰه فیہ الروح حتی یسألہ منکر و نکیر عن الإیمان و شرائعہ، ثم تسل روحہ بلا ألم، ویعرف المیت الزائر إذا أتاہ، ویتنعّم في القبر المؤمن، ویعذِّب الفاجر کیف شاء اللّٰه۔)) ’’اور اس بات پر ایمان کہ میت کو اس کی قبر میں بٹھایا جاتا ہے۔اور اللہ تعالیٰ اس میں روح کو بھیجتے ہیں، حتی
[1] سنن أبو داؤود، باب: فضل الشہادۃ، ح: 2520۔ قال الألباني: حسن۔ اس مسئلہ میں علامہ ابن قیم رحمہ اللہ نے اپنی کتاب ’’الروح‘‘(ص 125) میں ایک تفصیلی بحث کی ہے ۔ مزید دیکھو: ’’ أھوال القبور ‘‘ ابن رجب الحنبلی (ص 209- 243)۔ بئر برہوت یہ ایک گہرا کنواں ہیں، جس کی تہہ تک اترنا محال ہے ۔ جیساکہ معجم البلدان (1/405) میں، یاقوت حموی نے، اور ’’النہایۃ‘‘(1/122) میں ابن اثیر نے نقل کیاہے ۔ لیکن اس بارے میں کوئی بھی حدیث صحیح نہیں ہے کہ کفار کی ارواح بئر برہوت میں ہیں ۔ مزید تفصیل کے لیے دیکھیں: کتاب ’’الروح‘‘(ص 125) ’’ أھوال القبور ‘‘ ابن رجب الحنبلی (ص 209- 243)