کتاب: شرحُ السنہ - صفحہ 312
بیداری کے عالم میں ہوا۔ جبریل امین علیہ السلام نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو براق پر سوار کیا، یہاں تک کہ آپ کو آسمانوں تک لے گیااور اسی رات آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے نمازیں فرض کی گئیں اور اسی رات آپ صلی اللہ علیہ وسلم واپس مکہ تشریف لے آئے۔ یہ ہجرت سے پہلے کا و اقعہ ہے۔‘‘ اسر اء ومعراج کی حقیقت شرح: … یہ معجزہ نبوت کے بارہویں سال ماہِ رجب کی ستائیس(27) تاریخ اور بدھ کی رات کو پیش آیا۔ جبکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی عمر شریف باون(52) سال ہوچکی تھی۔ آغازِ سفر سے قبل بیتُ اللہ شریف کے پہلو میں ملائکہ نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا سینہ چاک کیا۔ قلب اقدس کو نکال کر سونے کے ایک طشت میں رکھا اور اسے آب زمزم سے دھو نے اور اس میں ایمان وحکمت بھر نے کے بعداسے واپس اسی جگہ پر رکھ دیا۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی سواری کے لیے براق لا یا گیا جس کا ہرقدم اتنی دور پڑ تا تھا جہاں تک نظر جاسکتی ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس پر سوار ہو کر بیتُ المقدس پہنچے۔ وہاں امام الانبیاء صلی اللہ علیہ وسلم نے دورکعت نماز ادا فرمائی۔[1] بیتُ اللہ شریف سے بیتُ المقدس تک کاسفر اسراء کہلا تا ہے، اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں: ﴿سُبْحَانَ الَّذِیْ أَسْرَی بِعَبْدِہٖ لَیْلًا مِّنَ الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ إِلَی الْمَسْجِدِ الأَقْصَی الَّذِیْ بَارَکْنَا حَوْلَہٗ لِنُرِیَہٗ مِنْ آیَاتِنَا إِنَّہٗ ہُوَ السَّمِیْعُ البَصِیرُ﴾(الاسراء: 1) ’’وہ(ذات) پاک ہے جو ایک رات اپنے بندے کو مسجد الحرام سے مسجد اقصیٰ تک کی سیر کرائی، جس کے گردا گرد ہم نے برکتیں رکھی ہیں، تاکہ اُسے اپنی نشانیاں دکھائے، بیشک وہ سننے والا دیکھنے والا ہے۔‘‘ بیت ُ المقدس سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم حضرت جبرائیلِ امین علیہ السلام کی معیّت میں آسمانوں کی طرف لے جائے گئے۔ پہلے، دوسرے حتی کہ ساتویں آسمان اور اس سے بھی آگے سدرۃُ المنتہیٰ تک گئے اور پھر اس سے بھی آگے لے جاکر قربِ الہٰی اور شرفِ ہم کلامی ومناجات سے نواز ے گئے۔ سات آسمانوں پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے آٹھ انبیاء کرام سے بھی ملاقات کی۔ جن میں: پہلے آسمان پر حضرت آدم علیہ السلام، دوسرے آسمان پرحضرت عیسی اور یحی علیہما السلام، تیسرے آسمان پر حضرت یوسف علیہ السلام، چوتھے آسمان پرحضرت ادریس علیہ السلام، پانچویں آسمان پرحضرت ہارون علیہ السلام، چھٹے آسمان پرحضرت موسیٰ علیہ السلام اور ساتویں پرحضرت ابراہیم علیہ السلام سے ملاقات ہوئی۔‘‘[2] تمام عبادات تو بذریعۂ وحی فرض کی گئیں،مگر نمازِ پنجگانہ کویہ شرف حاصل ہے کہ یہ ساتوں آسمانوں سے بھی اوپر بلا واسطہ فرض کی گئیں اور یہ اس سفرِ معراج کا تحفہ ہیں اور بیتُ المقدس سے لے کر آسمانوں کے اس سفر کو ہی معراج کہا جاتا ہے، ارشاد ِ ربانی ہے:
[1] بخاری ومسلم۔ [2] بخاری ح 3035، و مسلم259 ۔