کتاب: شرحُ السنہ - صفحہ 301
﴿اَمْ جَعَلُوْا لِلّٰہِ شُرَکَآئَ خَلَقُوْا کَخَلْقِہٖ فَتَشَابَہَ الْخَلْقُ عَلَیْہِمْ قُلِ اللّٰہُ خَالِقُ کُلِّ شَیْئٍ وَّ ہُوَ الْوَاحِدُ الْقَھَّارُ﴾(الرعد:16) ’’کیاان کافروں نے ان لوگوں کواللہ کا شریک ٹھہرا یا ہے جنھوں نے اللہ کی طرح کچھ پیدا کیاہے اور اس پیدا ئش سے ان کو شبہ پڑ گیا ہے کہہ دے اللہ ہر چیز کا پیدا کرنے والا ہے اور وہ اکیلا ہے(اس کا کوئی شریک نہیں)زبردست۔‘‘ نیز اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے: ﴿اَمْ لَہُمْ شُرَکَائُ شَرَعُوْا لَہُمْ مِّنْ الدِّیْنِ مَا لَمْ یَاْذَنْ بِہٖ اللّٰہ﴾(الشوری: 21) ’’کیا ان لوگوں نے(خدا کے) شریک بنارکھے ہیں جوان کو دین کا وہ رستہ بتلاتے ہیں جس کا اللہ نے حکم نہیں دیا۔‘‘ اور کوئی بھی اس کے حکم کی خلاف ورزی نہیں کرتا، سوائے بنی نوع انسان اور جنوں کے۔جنہیں اللہ تعالیٰ نے نیک اور بد کے اختیار کرنے کا اختیار دیا ہے، اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں: ﴿وَلِلّٰهِ یَسْجُدُ مَن فِیْ السَّمَاوَاتِ وَالأَرْضِ طَوْعاً وَکَرْہاً وَظِلالُہُم بِالْغُدُوِّ وَالآصَالِ﴾(الرعد: 15) ’’ اور جتنی مخلوقات آسمانوں اور زمین میں ہے خوشی سے یا زبردستی سے اللہ کے آگے سجدہ کرتی ہیں اور اُن کی سائے بھی صبح و شام(سجدہ) کرتے ہیں۔‘‘ نیز اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں: ﴿وَلِلّٰہِ یَسْجُدُ مَا فِیْ السَّمَاوَاتِ وَمَا فِیْ الأَرْضِ مِن دَآبَّۃٍ وَالْمَلآئِکَۃُ وَ ہُمْ لَا یَسْتَکْبِرُونَ﴾(النحل: 49) ’’ اور تمام جاندار جو آسمانوں میں ہیں اور جو زمین میں ہیں سب اللہ کے آگے سجدہ کرتے ہیں اور فرشتے بھی اور وہ ذرا غرور نہیں کرتے۔‘‘ آثار(روایات ِ صحابہ) پر طعن کا حکم 70۔ مصنف رحمہ اللہ فرماتے ہیں: ((وإذا سمعت الرجل یطعن علی الآثار، [ ولا یقبلہا أو ینکر شیئاً من أخبار رسول اللّٰه صلي اللّٰه عليه وسلم ] فاتہمہ علی الإسلام، فإنہ رجل ردئي القول والمذہب، ولا یُطْعَنُ علی رسول اللّٰه صلي اللّٰه عليه وسلم ولا علی أصحابہ، لأنہ إنما عرفنا اللّٰه وعرفنا رسول اللّٰہ صلي اللّٰه عليه وسلم وعرفنا