کتاب: شرحُ السنہ - صفحہ 30
17۔ آخرت کے دن پر ایمان رکھنا، اوراس سے پہلے جتنی نشانیاں ظاہر ہونے والی ہیں ان سب پر ایمان رکھنا۔ 18۔ اچھی بری تقدیر کے اﷲ کی جانب سے ہو نے پر ایمان رکھنا، اور یہ بھی کہ اﷲ تعالیٰ کو قیامت تک پیدا ہونے والی چیزوں کا علم ان کے وجود سے پہلے ہی سے ہے اور انہیں اس نے لوح محفوظ پر لکھ دیا ہے، اور یہ کہ جو کچھ اﷲ چاہتا ہے وہی ہوتا ہے اور جو نہیں چاہتا وہ نہیں ہوتا چنانچہ وہی ہوتا ہے جسے وہ چاہتا ہے اور اﷲ ہر چیز پر قادر ہے وہی ہر چیز کا پیدا کرنے والاہے اور جو چاہیے کر گذرنے پر اختیا ر رکھتا ہے۔ 19۔ غیب سے تعلق رکھنے والی چیزوں کے سلسلہ میں صحیح حدیث سے جو کچھ ثابت ہے اس پر ایمان رکھنا جیسے: عرش، کرسی، جنت، جہنم، قبر کی نعمت اور اس میں ہونے والاعذاب، پل صراط، اعمال کو تولنے کے لیے نصب کیا جانے والا میزان وغیرہ بغیر تاویل وہیر پھیر کے ایمان لانا ضروری ہے۔ 20۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی شفاعت پر ایمان لانا، اسی طرح انبیاء کرامؑ، فرشتوں، اور قیامت کے دن نیکوکار لوگوں کی شفاعت پر ایمان رکھنا، کیونکہ اس کی تفصیل صحیح احادیث میں آچکی ہے۔ 21۔ قیامت کے روز جنت اور میدان محشر میں مؤمنین کا اپنے رب کریم کے دیدارسے مشرف ہونا برحق ہے، جس شخص نے اس کا انکار یا تاویل کی وہ جادۂ حق سے منحرف، البتہ اﷲ کا دیدار دنیا میں کسی کے لیے نہیں ہے۔ 22۔ اولیاء وصالحین کی کرامتیں برحق ہیں، البتہ ہر خلاف عادت کام کرامت نہیں ہو تی، بلکہ یہ ڈھیل ہوتی ہے اور کبھی یہ شیاطین اور اہل باطل کی تاثیر کا نتیجہ ہو اکرتی ہے، کرامت کے پرکھنے کا معیار کتاب وسنت ہے، جو کتاب وسنت کے موافق ہووہ کرامت اور جو اس کے مخالف ہو اسے کرامت تصور نہیں کیا جائے گا۔ 23۔ تمام مومنین اﷲ کے اولیا ء ہیں اور ہر مؤمن کی ولایت اس کے ایمان کے بقدر ہوا کرتی ہے۔ 24۔ کسی قسم کی عبادت غیر اﷲ کے لیے انجام دینا جائز نہیں ہے، کیونکہ وہ اکیلا ہی ہر قسم کی عبادت کا مستحق ہے اور اس کی ربوبیت، الوہیت اور اسما ء وصفات میں اس کا کوئی ساجھی اور شریک نہیں ہے، اگر کسی نے عبادت کی ان قسموں میں سے جیسے: دعا، پناہ کی طلب، مدد، نذر، نیاز، ذبح، توکل، خوف، امید اور محبت وغیرہ میں سے کسی بھی عبادت کا غیر اﷲ کے لیے انجام دیا اس نے شرک کیا، اگر چہ وہ ملک مقرب ہو یا نبی مرسل ہی کیوں نہ ہو۔ 25۔ عبادت کے اصول میں یہ بات داخل ہے کہ اﷲ کی عبادت بیک وقت پوری محبت اور امید وخوف کے ساتھ انجام دی جائے۔، پس جس شخص نے صرف اﷲ سے محبت رکھ کر عبادت کئی وہ زندیق ہے اور جس نے صرف خوف کھا کر عبادت کی وہ حروری ہے اور جو صرف اس سے امید لگا کر عبادت کرے وہ مرجئہ فرقہ سے ہے۔ 26۔ مطلق اطاعت اور تسلیم ورضا صرف اﷲ اور اس کے رسول کے لیے ہے، اﷲ کی ذات پاک کے حاکم ہونے پر ایمان رکھنا اس کے رب ومعبود ہونے پر ایمان کے مصداق ہے، اس کے اوامر واحکامات میں کوئی شریک نہیں ہے، جس چیز کی کوئی دلیل اﷲ نے نازل نہیں کی ہے، اسے طاغوتوں کے پاس فیصلہ کے لیے لے جانا، شریعت محمدیہ