کتاب: شرحُ السنہ - صفحہ 295
حضرت مقدام بن معدی کرب رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((للشھید عند اللٰہ ست خصال، یغفر لہ من أول دفعۃ من دمہ، ویری مقعدہ من الجنۃ، ویجار من عذاب القبر،ویأمن من فزع الأکبر، ویحلی حلۃ الإیمان، ویزوج من الحور العین، ویشفع في سبعین إنساناً من أقاربہ۔‘‘ترمذی، وابن ماجہ۔ وفي روایۃ ترمذی،’’ ویوضع علی رأسہ تاج الوقار، الیاقوتۃ منہا خیر من الدنیا وما فیھا، ویزوج اثنتین وسبعین زوجۃ من الحور العین، ویشفع في سبعین من أقاربہ۔)) [1] ’’شہید کے لیے اللہ لکے ہاں چھ انعامات ہیں، خون کے پہلے قطرہ کے ساتھ ہی اس کی مغفرت کردی جائے گی اور جنت میں اس کا ٹھکانہ دکھایا جائے گا، اور عذاب قبر سے محفوظ کردیا جائے گا، اور اسے ایمان کا زیور پہنادیاجائے گا، اور اس کی شادی حور عین سے کردی جائے گی، اور وہ اپنے ستر قریبی رشتہ داروں کی شفاعت کرے گا۔‘‘ ترمذی کی روایت میں ہے، ’’ اس کے سر پر وقار کا تاج رکھ دیا جائے گا، جس کا ایک یاقوت دنیا وما فیہا سے بہتر ہوگا،اوربہتر جنتی حوروں سے اس کی شادی کردی جائے گی اور وہ اپنے ستر قریبی رشتہ داروں کی شفاعت کرے گا۔‘‘ حضرت کعب بن مالک رضی اللہ عنہ اپنے والد سے روایت کرتے ہیں، بیشک رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے-(شہدائے احد کے متعلق)-فرمایا: ((أنا شہید علی ھؤلآء، لفوہم في دمائہم، فإنہ لیس جریح یجرح إلا جاء جرحہ یوم القیامۃ یدمي، لونہ لون الدم، و ریحہ ریح المسک، وقال، ’’ قدّموا أکثر القوم قرآنا، فاجعلوا في اللحد۔)) [2] ’’میں ان لوگوں پر گواہ ہوں۔ انہیں ان کے خون میں لپیٹ دو۔سو بیشک کوئی زخمی ایسا نہیں ہے مگر وہ قیامت والے دن اپنے زخم سے خون بہاتا ہوا آئے گا، اس کا رنگ خون کا رنگ ہوگا، اور خوشبو مسک کی خوشبو ہوگی، اور فرمایا: ’’ زیادہ قرآن پڑھنے والے کوآگے مقدم کرو، اور اسے پہلے لحد میں رکھو۔‘‘ اس حدیث کے الفاظ اگرچہ شہدائے احد کے لیے مخصوص ہیں۔ مگر اس کے معانی تمام شہداء کے لیے عام ہیں۔ چنانچہ ہر وہ انسان جو کہ اللہ کی راہ میں شہید ہوجائے اس کے لیے یہی انعام ہے۔ شہید کی کئی ایک قسمیں اس کے علاوہ بھی ہیں، جیسا کہ حدیث میں آتا ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
[1] ترمذی (1663)، وابن ماجۃ (2257)، وصححہ الألباني في صحیح ابن ماجۃ (2257)۔ [2] السنن الکبری للبیہقی، باب، المسلمون یقتلہم … ح، 7047۔ الطبقات الکبری لابن سعد، 3/ 13۔ سنن النسائی، باب، موارۃ الشہید في دمہ، ح، 2002، وقال الألباني، صحیح ۔ مسلم باب، فضل الجہاد والخروج في سبیل اللّٰه، ح، 4967۔