کتاب: شرحُ السنہ - صفحہ 287
بارش اور فرشتے کا نزول 64-،(قال المصنف رحمہ اللّٰه ((والإیمان بأن مع کل قطرۃ ملکاً ینزل من السمائ، حتی یضعہا حیث أمرہ اللّٰه عزوجل۔))[1] 64-،(مصنف رحمہ اللہ فرماتے ہیں)، اور اس بات پر ایمان کہ ہر قطرہ کے ساتھ آسمانوں سے فرشتہ نازل ہوتا ہے، یہاں تک کہ اسے اس جگہ پر رکھ دے جہاں اللہ تعالیٰ کا حکم ہو۔ شرح، …اس میں کو ئی شک نہیں کہ جب بارش آسمانوں سے اترتی ہے تو اللہ تعالیٰ اسے مقرر شدہ اندازے کے مطابق نازل کرتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں: ﴿وَأَنزَلْنَا مِنَ السَّمَائِ مَائً بِقَدَرٍ فَأَسْکَنَّاہُ فِیْ الْأَرْضِ وَإِنَّا عَلَی ذَہَابٍ بِہِ لَقَادِرُونَ ﴾(المؤمنون، 118) ’’اورہم نے ایک انداز کے ساتھ آسمان سے پانی برسایا پھر زمین میں اس کو ٹھہرارکھا اور ہم اس پانی کو اڑالے دجائیں تو بھی ہم اس پر قادرہیں۔‘‘ اللہ تعالیٰ ہی جہاں چاہتا ہے بارش نازل کرتا ہے، جہاں وہ نہیں چاہتا بارش نازل نہیں ہوتی اور اسی کے حکم سے اس بارش زمینوں کو فائدہ پہنچتا ہے، وہ جب چاہتا ہے تو اسی بارش کو خوش خبری اور رزق کا سبب بنادیتا ہے، اور جب وہ چاہتا ہے تو اسی بارش کو اپنے نافرمانوں اور مجرموں سے انتقام لینے کے لیے عذاب بنادیتا ہے۔ غیر کوئی بھی امر اس کی قدرت سے باہر نہیں، اور نہ ہی کوئی چیز اسے عاجز یا مجبور کرسکتی ہے۔ قدرت مطلق اور کامل اسی کی ہے۔بعض روایات میں آیا ہے کہ بارش کی ذمہ داری پر مامور فرشتے کا نام میکائیل ہے۔ چاہِ بدرکے مردے اور کلام نبوت 65۔ مصنف رحمہ اللہ فرماتے ہیں: ((والإیمان بأن النبي صلي اللّٰه عليه وسلم حین کلم أہل القلیب یوم بدرٍ،-[أي] المشرکین-[کانوا] یسمعون کلامہ۔)) ’’اور اس بات پر ایمان کہ جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے بدر کے کنوئیں والوں سے کلام کیا تو وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی بات سن رہے تھے۔‘‘
[1] یہ حکم بن عتیبہ اور حسن بصری رحمہما اللہ کے اقوال میں سے ہے ۔ حکم کا قول امام طبری رحمہ اللہ نے اپنی تفسیر میں’’ 14/ 19) میں، اور ابو الشیخ نے ’’العظمۃ ‘‘ (493) میں حسن سند کے ساتھ روایت کیا ہے اورحسن بصری رحمہ اللہ کا اثر ابو الشیخ نے ’’العظمۃ ‘‘ (761) میں حسن سند کے ساتھ روایت کیاہے ۔مزید دیکھیں،’’البدایۃ والنہایۃ ‘‘لابن کثیر،(1/41)،الدر المنثور للسیوطی، (5/71)۔