کتاب: شرحُ السنہ - صفحہ 281
کونی ارادہ کے تحت اللہ تعالیٰ جو کچھ چاہتے ہیں کائنات میں وہی ہوتا ہے، کوئی چیز اس سے ہٹ کر نہیں ہوسکتی اور نہ ہی اس سے کسی کو راہِ فرار حاصل ہے۔جب کہ شرعی ارادہ کبھی پورا ہوتا ہے، اور کبھی نہیں بھی ہوتا۔ ہے، اور ان امور کو بجالاتا ہے۔ان ہی میں سے بعض اعمال بعض دوسری چیزوں کے لیے اسباب ہوتے ہیں۔ پس مؤمن کسی بھی حال میں خواہ غم ہو یا خوشی اللہ تعالیٰ کی بارگاہ میں نہ ہی شکوہ کرتا اور نہ ہی اتراتا ہے۔بلکہ وہ اللہ تعالیٰ کی جانب سے طے شدہ تقدیر پر راضی رہتا ہے۔مصائب کے وقت وہ نہ ہی گریہ و زاری اور شکوہ کرتا ہے، نہ ہی خوشی کے وقت گھمنڈ کا شکار ہوتا ہے۔ بلکہ مصیبت آئے تو صبر کرتا ہے، اور خوشی ملے تو شکر کرتا ہے، اور ہر حال میں اس کے لیے خیر ہی ہوتی ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((عجباً لأمر المؤمن، إن أمرہ کلہ خیرٌ، لیس ذاک لأحد إلا للمؤمن، إن أصابتہ سرائُ شکر، فکان خیراً لہ۔وإن أصابتہ ضرَّائُ صبر، فکان خیراً لہ))[1] ’’ مومن کا معاملہ بڑا عجیب ہے، اس کا تمام کام بھلائی کا ہے، اور یہ مومن کے علاوہ کسی اور کے لیے نہیں ہے۔اگر اسے کوئی خوشی پہنچتی ہے تو وہ [اللہ کا]شکر ادا کرتا ہے، یہ اس کے لیے بہتر ہے اور اگر اسے کوئی تکلیف پہنچتی ہے، تو اس پروہ صبر کرتا ہے، یہ اس کے لیے بہتر ہے۔ ‘‘ تقدیر اور صبر مصنف رحمہ اللہ فرماتے ہیں: ((والصبر علی حکم اللّٰه، والإیمان بما قال اللّٰه عز وجل، والإیمان بأقدار اللّٰه کلہا، خیرہا و شرہا، وحلوہا ومرہا۔ وقد علم اللّٰه ما العباد عاملون، وإلی ماہم صائرون، لا یخرجون من علم اللّٰه۔ و لا یکون في أرضین، ولا في السموات إلا ما علم اللّٰه عزوجل، و تعلم أن ما أصابک لم یکن لیخطئک، وما أخطأک لم یکن لیصیبک، ولا خالق مع اللّٰه عزوجل۔)) اور اس کے حکم پر صبر کرنا،اور اللہ تعالیٰ کے فرامین پر ایمان رکھنا، اور اللہ تعالیٰ کی جانب سے تقدیروں پر ایمان، اچھی اور بری، میٹھی اور کڑوی(ہر قسم کی تقدیر اللہ ہی کی جانب سے ہے)۔اللہ تعالیٰ نے جان رکھا ہے کہ اسکے بندے کیا کرنے والے ہیں، اوروہ کس طرف کو جانے والے ہیں، اور وہ اللہ تعالیٰ کے علم سے باہر نہیں جا سکتے۔ زمینوں اور آسمانوں میں اللہ تعالیٰ کے علم کے بغیر کچھ بھی نہیں ہوسکتااور یہ بھی جان لے کہ جو تجھے پہنچ گیا ہے وہ ٹلنے والا نہیں تھااور جو ٹل گیا ہے، وہ تجھے ملنے والا نہیں تھا۔اور اللہ تعالیٰ کے ساتھ کوئی اور خالق نہیں ہے۔ شرح، …خواہ یہ حکم امر کی صورت میں ہو، یاکسی بات کی ممانعت ہو،اس کو اللہ خالق و مالک کا حکم تصور کرتے
[1] مسلم، کتاب الزہد والرقائق، باب المؤمن أمرہ کلہ خیر، حدیث 5428۔