کتاب: شرحُ السنہ - صفحہ 28
عقیدۂ اہل سنت والجماعت کے بنیادی اصول 1۔ عقیدہ کا سر چشمہ اﷲ تعالیٰ کی کتاب اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی صحیح احادیث اور سلف صالحین کا اجماع واتفاق ہے۔ 2۔ رسو ل اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم کی ہر وہ سنت جو صحیح ہو، چاہیے وہ خبر واحد ہو اور اس کا تعلق عقائد سے ہو، کا قبول کرنا اور اس پر عمل کرنا لازمی ہے۔ 3۔ کتاب وسنت کو سمجھنے کے لیے ان نصوص کاسہارا لیا جائے گا جن میں ان کی تو ضیح کی گئی ہے اور سلف صالحین اور ان کے منہج پر چلنے والے ائمہ کرام کے فہم وادراک پر اعتما د کیا جائے گا، اور محض لغوی احتمالات کی بنیاد پر ان میں سے کسی ثابت شدہ چیز کو رد نہیں کیا جائے گا۔ 4۔ دین کے تمام اصولوں کو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے صاف صاف طریقہ سے بیان کر دیا ہے، اس لیے اب کسی کو دین کے اندر نئی چیز داخل کرنے کا کوئی اختیار نہیں۔ 5۔ ظاہری باطنی تمام امور میں اﷲ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے فرمودات کو تسلیم کرنا ضروری ہے، لہٰذا کتاب وسنت کا کوئی حکم، قیاس، فسق، کشف، یا کسی شیخ وامام کے فرمان ورائے کی وجہ سے رد نہیں کیا جائے گا۔ 6۔ جو بھی عقلی دلیل، صحیح حدیث کے موافق ہو اور ان دونوں کے ما بین کسی قسم کا کوئی تعارض نہ ہو قبول کر لی جائے گی لیکن تعارض واختلاف کے وقت حدیث کو ترجیح حاصل ہوگی۔ 7۔ عقائد کے باب میں شرعی الفاظ کا استعمال کاالتزام ضروری ہے اور جو الفاظ لوگوں نے گھڑ رکھے ہیں ان سے اجتناب لازمی ہے اور وہ الفاظ جن کے معانی مخفی وپو شیدہ ہو ں، اور جن میں صحت وخطاء کا احتمال ہو ان کے بارے میں بڑی باریکی سے چھان بین کرنی چاہیے اور ان میں سے جو بھی حق ا وردرست ہو اسے اس کے شرعی لفظ کے ساتھ باقی رکھا جائے گا، اور جس کا معنی با طل وغلط ہوگا اسے رد کر دیا جائے گا۔ 8۔ معصوم عن الخطا صرف اﷲ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ہیں، اسی طرح پوری امت محمدیہ گمراہی پر اکٹھا ہو نے سے بھی معصوم ہے لیکن انفرادی اعتبار سے امت کا کوئی شخص خطاؤں سے مبرو معصوم نہیں، اور جس چیز کے بارے میں ائمہ کے درمیان اختلاف پایا جائے اس کے حل کے لیے کتاب وسنت کی جانب رجوع کیا جائے گا دلیل جس کا ساتھ دے گی اسے قبول کر لیا جائے گا، ساتھ ہی امت کے مجتہدین کی اجتہادی غلطیوں پر انہیں معذور سمجھا جائے گا۔