کتاب: شرحُ السنہ - صفحہ 267
جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((لا یحل دم امرئ مسلم یشھد أن لا إلہ إلا اللّٰه، وأني رسول اللّٰه، إلا بأحدی ثلاث، النفس بالنفس، والثیب الزانی، والمارق من الدین التارک للجماعۃ))[1] ’’ کسی ایسے انسان کا خون بہانا حلال نہیں ہے جو لاإلہ إلا اللّٰہ محمد رّسول اللّٰہ کی گواہی دیتا ہو مگر تین باتوں میں سے کسی ایک کے کرنے پر اس کا خون حلال ہو جاتا ہے،قتل کے قصاص میں قتل،شادی شدہ زانی کو سنگسار کے ذریعہ مار دینا،اور ایسا انسان جو دین کو چھوڑ دے،اور جماعت مسلمین سے خارج ہوجائے۔‘‘ حضرت أنس بن مالک رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں، ((قال رسول اللّٰہ صلي اللّٰه عليه وسلم،((أمرت أن أقاتل الناس حتی یقولوا لا إلہ إلا اللّٰه، فإذا قالوہا، وصلوا صلاتنا، واستقبلوا قبلتنا، وذبحوا ذبیحتنا، فقد حرمت علینا دمائہم وأموالہم، إلا بحقہا وحسابہم علی اللّٰه))[2] ’’ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ مجھے حکم دیا گیاہے کہ میں لوگوں سے اس وقت تک قتال کروں یہاں تک کہ وہ لا إلہ إلا اللہ کا اقرار کرلیں۔ جب وہ اس کا اقرار کرلیں، اور ہماری نمازیں پڑھیں، اور ہمارے قبلہ کی طرف رخ کریں، اور ہمارے ذبح کی طرح ذبح کرے، تویقیناً اس کے خون اور اس کا مال ہم پر حرام ہوجاتا ہے، سوائے اس کے حق کے۔اوراس کا حساب اللہ پر ہے۔‘‘ قتل کے جواز کی صورتیں ارتداد،… جب مسلمان اللہ تعالیٰ کی توحید اورمحمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی رسالت کی گواہی دیدے، تو اس کی جان ومال امان پالیتے ہیں۔ جب تک کہ وہ کسی ایسے کام کا ارتکاب نہ کرے، جس سے مرتد ہوجائے۔ جب کوئی انسان مرتد ہوجائے تو اسے توبہ کرنے کو کہا جائے گا، اگروہ جہالت کی وجہ سے ایسا کررہا ہے تو اس کا عذر ختم کیا جائے گا، اوراسے سمجھایا جائے گااورتوبہ کرنے کو کہا جائے گا۔ اگر پھر بھی نہ مانے تو اس پر مرتد ہونے کا حکم جاری کیا جائے گا۔ جس کی سزا قتل ہے۔ زنا،… دوسری صورت جب کسی مسلمان کو قتل کرنا جائز ہوجاتا ہے، وہ شادی شدہ انسان سے زنا کا ارتکاب ہے۔ جب اس کے لیے حد کی شرعی شروط پوری ہوجائیں اورموانع ختم ہو جائیں تو حد جاری کی جائے گی، اور اس آدمی کو سنگسار کیا جائے گا۔اسلام میں تین چیزوں کے بغیر کسی نفس کو قتل کرنا کسی طرح بھی جائز نہیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا،
[1] متفق علیہ ۔ [2] صحیح البخاری، کتاب الصلاۃ، أ بواب استقبال القبلۃ،باب فضل استقبال القبلۃ یستقبل بأطراف رجلیہ، حدیث، 388۔ ((لا یحل دم امرئ مسلم یشھد أن لا إلہ إلا اللّٰه، وأنی رسول اللّٰه، إلا بأحد ثلاث، النفس بالنفس، والثیب الزانی، و المارق من الدین التارک للجماعۃ))