کتاب: شرحُ السنہ - صفحہ 261
علم الٰہی 55۔ مصنف رحمہ اللہ فرماتے ہیں: ((والإیمان بأن اللّٰه تبارک وتعالیٰ قد علم ما کان أول الدہر، وما لم یکن، مما ہو کائن أحصاہ اللّٰه و عدہ عداً، ومن قال، إنہ لا یعلم ما کان وما ہو کائن، فقد کفر باللّٰه العظیم۔)) ’’اور اس بات پر ایمان کہ اللہ تعالیٰ ہر اس چیز کو جانتا ہے جو زمانے کے شروع میں تھی اور جو نہیں بھی تھی اور جس نے ہونا تھا، اللہ تعالیٰ نے اس کی گنتی کر رکھی ہے، اور اس کا شمار کر رکھا ہے اور جس نے یہ بات کہی، ’’جو تھا اور جو کچھ ہونے والا تھا، اللہ تعالیٰ اس کو نہیں جانتا۔‘‘بیشک اس نے اللہ تعالیٰ کا کفر کیا۔‘‘ شرح، … اس پیرائے کو یہاں پر ذکر کرنے کی وجہ یہ ہے اس عقیدہ کے انکار میں علم ِ الٰہی کے قدیم اور محیط ہونے کا انکار ہے، جو جمہور مسلمانوں کے عقیدہ و مذہب کے خلاف ہے۔ اس لیے جمہور علمائے کرام نے اس عقیدہ کے حامل لوگوں پر کفر کا فتوی دیا ہے۔یہ فرقہ مصنف کے دور میں پایا جاتا تھا، جن کا کہنا تھا کہ اللہ تعالیٰ کو کبھی کبھی کسی کام کا علم نہیں ہوتا یہاں تک کہ وہ چیز ظاہر ہو جائے اور وہیں سے یہ عقیدہ شیعہ اور رافضی فرقہ نے لیا ہے، اور اس کا نام ’’بداء‘‘ رکھا ہے۔ اس کی اصل جڑیں یہودیت سے نکلتی ہیں۔ اس دور میں بالخصوص اس فکر کا پرچار کرنے والوں کا علم مجھے نہیں ہوسکا کہ کہیں بھی ان کا وجود باقی ہو، سوائے شیعہ اور روافض کے۔ اس پیرائے میں ان ہی لوگوں پر رد ہے۔ مسلمان پریہ عقیدہ رکھنا واجب ہے کہ اللہ تعالیٰ کو تمام کائنات کے ذرہ ذرہ کا علم ہے، اور اس کا علم ہر ایک چیز کا احاطہ کیے ہوئے ہے۔باقی صفات کی طرح اس کے علم کی بھی نہ ہی کوئی ابتداء ہے او رنہ ہی انتہائ۔ جس طرح اللہ تعالیٰ کی کوئی ابتداء اورانتہاء نہیں، ایسے ہی اس کی صفات میں بھی کوئی ابتداء و انتہاء نہیں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی دعاء مبارک سے یہی ظاہر ہوتا ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرمایا کرتے تھے: ((اللّٰهم’’ أنت الأول‘‘ فلیس قبلک شيء، وأنت الآخر فلیس بعدک شيء، وانت الظاہر فلیس فوقک شيء، وأنت الباطن فلیس دونک شيء اقض عنا الدین وأغننا من الفقر))[1] ’’اے اللہ ! تو ہی پہلا ہے، تجھ سے پہلے کچھ بھی نہیں، اور تو ہی آخری ہے، تیرے بعد کچھ بھی نہیں، اور تو ہی سب سے بلند ہے، تجھ سے اوپر کچھ بھی نہیں ہے، اور تو ہی باطن ہے، تیرے علاوہ کچھ بھی نہیں،، ہم سے قرض ادا کردے، اور ہمیں فقر سے غنی کردے۔‘‘ اللہ تعالیٰ کو ہر چیز کا شروع سے علم ہے، اور ہر چیز کے مستقبل کاعلم بھی اسی کو ہے اور وہ ان چیزوں کو بھی جانتا ہے
[1] مسلم، کتاب التفسیر، ورواہ ابو داؤد والترمذی، وابن ماجہ و صححہ الألبانی ۔