کتاب: شرحُ السنہ - صفحہ 234
ضرورت سے زیادہ کھائے تواللہ بخشنے والا مہربان ہے۔‘‘ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی مبارک زبان سے غیر اللہ کے لیے ذبح کرنے کو حرام ٹھہرایا ہے، اور ایسا کرنے والے پر لعنت کی ہے، آپ فرماتے ہیں، ((لعن اللّٰہ من لعن والِدہ ولعن اللّٰہ من ذبح لِغیرِ اللّٰہِ ولعن اللّٰہ من آوی محدِثاً ولعن اللّٰہ من غیّر منار الأرضِ)) [1] ’’ اللہ تعالیٰ اس انسان پر لعنت کرے جس نے اپنے ماں باپ پرلعنت کی، اللہ تعالیٰ اس انسان پر لعنت کرے جس نے غیر اللہ کے لیے ذبح کیا، اور اللہ تعالیٰ اس انسان پر لعنت کرے جس نے کسی بدعتی کو ٹھکانہ دیا، اور اللہ تعالیٰ اس انسان پر لعنت کرے جس نے زمین کے نشان تبدیل کیے۔‘‘ جب کوئی انسان ایسا کرے یعنی، غیر اللہ کو سجدہ کرے، یا غیر اللہ کے لیے ذبح کرے، یا غیر اللہ کے لیے کوئی دوسری عبادت بجا لائے، توآپ پر واجب ہوجاتا ہے کہ آپ اعتقاد رکھیں کہ وہ انسان دائرہ اسلام سے خارج ہوچکا ہے، لہٰذا اب اس سے مسلمانوں والا برتاؤ نہ کرو۔ اگر کسی سے ایسی کوئی حرکت ظاہر نہیں ہوتی تو اس کے ظاہر کا اعتبار کرتے ہوئے اس کے ساتھ مسلمانوں والا برتاؤ کیا جائے گا، اور اس کے باطن کو اللہ کے سپرد کیا جائے گا۔ توضیح،… مصنف رحمہ اللہ نے اس پیرائے کے شروع میں فرمایاتھا،(اسلام کے اہل قبلہ میں سے کوئی انسان اس وقت تک خارج نہیں ہوتا …) چونکہ خوارج، معتزلہ، خوارج، قدریہ، جہمیہ اورموجودہ دور میں قادیانی اور ذکری فرقوں میں سے بعض کلمہ گو ہونے کا بہانہ بناکر اپنے کفریہ عقائد کے حق حجت پیش کرتے ہیں، اور کہتے ہیں کہ، آئمہ اسلام کا قول ہے، ’’ لا نکفِّرُ أھلَ القبلۃ‘‘’’ ہم اہل قبلہ کو کافر نہیں کہتے۔‘‘اس لیے اہل قبلہ کی تکفیر جائز نہیں ہے۔ اس لیے ضروری معلوم ہوتا ہے کہ یہاں پر اس مسئلہ کی وضاحت کردی جائے۔ اس قول کی بنیاد اس حدیث پر ہے، حضرت أنس بن مالک رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں، ((قال رسول اللّٰه صلي اللّٰه عليه وسلم،((أمرت أن أقاتل الناس حتی یقولوا لا إلہ إلا اللّٰه، فإذا قالوہا، وصلوا صلاتنا، واستقبلوا قبلتنا، وذبحوا ذبیحتنا،فقد حرمت علینا دماہم وأموالہم، إلا بحقہا وحسابہم علی اللّٰه))۔ وفي الروایۃ، سأل میمون بن سیاہ،أنس بن مالک، قال، یا أبا حمز ۃ ! ما یحرم دم العبد ومالہ ؟ فقال، من شہد أن لا إلہ إلا اللّٰه، واستقبل قبلتنا،وصلی صلاتنا،وأکل ذبیحتنا، فہو المسلم، لہ ما للمسلم، وعلیہ ما عل المسلم))[2]
[1] صحیح مسلم، باب، تحریم الذبح لغیر اللّٰه تعالیٰ و لعن فاعلہ، حدیث نمبر 5239۔ [2] صحیح البخاری، کتاب الصلاۃ، أ بواب استقبال القبلۃ،باب فضل استقبال القبلۃ یستقبل بأطراف رجلیہ، حدیث، 388۔