کتاب: شرحُ السنہ - صفحہ 23
حدیث کس کتاب میں ہے اور اس کی اصل عبارت کیا ہے۔ 2۔ شیخ صاحب کئی ایک اہم نکات سے تعرض کیے بغیر گزر جاتے ہیں۔ 3۔ بعض جگہوں پر بہت طویل شرح کردیتے ہیں جو اس معاشرہ کے لحاظ سے مناسب ہے، اور وہ امور ہمارے ہاں نہیں پائے جاتے ہیں، اس لیے میں نے انہیں اردو ترجمہ میں ذکر ہی نہیں کیا۔ شیخ صاحب کی یہ شرح انٹر نیٹ کی ویب سایٹ ’’طریق الإسلام ‘‘ پر موجود ہے۔ کچھ ہی عرصہ بعد جدہ جانا ہوا تو وہاں سے شیخ صالح الفوزان حفظہ اللہ کی شرح بھی مل گئی، جس سے باقی رہ جانے والی کمی پوری کردی گئی ہے۔ میں نے اس کتاب پر درج ذیل کام کیا ہے: 1۔ کتاب کے ترجمہ کے لیے اسی نسخہ کا انتخاب کیا ہے جس سے شیخ ناصر العقل حفظہ اللہ نے شرح کی ہے۔ یہ شیخ خالد بن قاسم الردادی حفظہ اللہ کا محقق نسخہ ہے۔ 2۔ میں نے اسلوب بھی وہی اختیار کیا ہے جو شیخ ردادی کا ہے۔ صرف بعض جدید اصطلاحی علامات کے استعمال میں کئی جگہ ان کا طریقہ ترک کیا ہے۔ 3۔ شیخ الردادی حفظہ اللہ سے جن احادیث کی تخریج رہ گئی تھی میں نے ان کی تخریج بھی کردی ہے۔ 4۔ وہ نکات جن کی شرح نہ ہی شیخ ناصر العقل حفظہ اللہ نے کی اور نہ ہی شیخ العبلان حفظہ اللہ نے، اور نہ ہی شیخ الردادی حفظہ اللہ نے ان سے تعرض کیا ہے، میں نے ان کی شرح بھی کردی اور تخریج احادیث بھی اور پھر کئی جگہ پر اپنی طرف سے مناسب اضافہ بھی کیا ہے۔ 5۔ قاسم الردادی نے مختلف نسخوں میں تقابل کے بعد تصحیح میں جو حواشی دیے ہیں، ان سے صرف ِ نظر کرتے ہوئے ان کی تصحیح پر اعتماد کرتے ہوئے اسے ہی نقل کیا۔ 6۔ شیخ الردادی حفظہ اللہ نے اس ضمن میں جو مقدمات اور وضاحتی مضامین وغیرہ لکھے تھے، وہ آدھی کتاب سے زیادہ ہیں، میں نے انہیں بھی ترک کردیا ہے اور ایسے ہی آخر میں آیات اور احادیث کی فہرست کو بھی چھوڑدیا ہے۔ یہ سب کچھ میں نے کتاب کے حجم کو کنٹرول کرنے کے لیے کیا ہے۔ 7۔ جہاں پر عبارت کے درمیان میں اگر کوئی معمولی چیز اپنی طرف سے اضافہ کی ہے اس کے لیے میں نے دو قسم کی علامتیں استعمال کی ہیں() اور--۔ 8۔ اکثر طور پر مختلف پیرائے ترجمہ و تشریح کرتے وقت ہمارے عجم معاشرہ کی ضرورت اور وہاں کے فتنوں کو پیش نظر رکھتے ہوئے مختلف شبہات مثلًا: انکار عذاب ِ قبر، انکار حوض اور شفاعت اور اس طرح کے دیگر فتنوں اور شبہات کے ردّ میں میں نے باقی علمائے کرام کی کتابوں سے بھی جواب تلاش کرکے درج کیے ہیں، اور خود بھی اپنی علمی