کتاب: شرحُ السنہ - صفحہ 229
کہ وہ اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم اورباقی امور و عقائد شریعت پر ایمان رکھنے والا مؤمن بھی ہے۔ یعنی اسلام اور ایمان دونوں لفظ جب علیحدہ علیحدہ بولے جائیں تو اس سے دونوں امور مراد ہوتے ہیں، مگر جب ان کو اکٹھا بولا جائے تو اس سے مراد دوعلیحدہ صفات ہوتی ہیں۔ ہمارے اس زمانے میں بعض گمراہ اور لادین فرقوں نے اپنے لیے خاص طور پر مؤمن کی اصطلاح ایجاد کر لی ہے۔ جو کہ مسلمانوں کو دھوکہ دینے کی ایک کوشش ہے۔ ایسے لوگوں سے خبردار رہنا چاہیے اور ان کے صحیح مسلمان ہونے کے بارے میں تحقیق کرلینی چاہیے۔ اس لیے کہ ان کے مسلمان ہونے یا نہ ہونے کا اثر ان کی زندگی پر بھی ہوتا ہے اور ان کے خاص احکام ہوتے ہیں، اور ان کے بعد بھی اس لحاظ سے احکام مرتب ہوتے ہیں۔ 47۔ مصنف رحمہ اللہ فرماتے ہیں: ((وأمۃ محمد صلي اللّٰه عليه وسلم فیہا مؤمنون، مسلمون في أحکامہم، ومواریثہم [و ذبحائہم]، والصلاۃ علیہم۔)) ’’اور امت محمد صلی اللہ علیہ وسلم میں(اس دنیا میں احکام کے اعتبار سے) مؤمن ہیں، اورمسلمان ہیں وراثت و ذبیحہ کے اعتبار سے، اور ان کی نماز جنازہ کے اعتبار سے۔ ‘‘ شرح، … مصنف رحمہ اللہ کا فرمان،(امت محمد صلی اللہ علیہ وسلم میں… مؤمن ہیں، اورمسلمان ہیں)، اس سے مراد یہ ہے کہ تمام لوگ ایمان کے ایک درجہ پر نہیں ہوتے۔ ان میں سے بعض مؤمن ہوتے ہیں اوربعض مسلمان۔اسلام بنیادی درجہ ہے،جب کہ ایمان اس سے اعلی درجہ ہے۔ ایسے ہوسکتا ہے کہ کوئی انسان مسلمان بھی ہو، اور وہ پکا مؤمن و متقی ہو، اور کوئی انسان مسلمان ہو، مگر اس میں منافقین کی خصلتیں موجود ہوں، مگر ہر حال میں ایمان کی بنیاد تو موجود ہوتی ہے، مگر عمل میں فرق کی وجہ سے لقب میں اختلاف ہوجاتاہے۔ جیسا کہ قرآن میں ہے، ﴿قَالَتِ الْاَعْرَابُ اٰمَنَّا قُلْ لَمْ تُؤْمِنُوْا وَلٰکِنْ قُوْلُوْا اَسْلَمْنَا وَلَمَّا یَدْخُلِ الْاِیْمَانُ فِیْ قُلُوْبِکُم﴾(الحجرات، 14) ’’گنوار لوگ کہتے ہیں ہم ایمان لائے(اے پیغمبر ان سے) کہہ دیں تم(ابھی) مومن نہیں ہوئے البتہ یوں کہوہم مسلمان ہوگئے(تابعدار بن گئے) ابھی توتمھارے دلوں میں ایمان داخل تک نہیں۔‘‘ مصنف رحمہ اللہ کا فرمانا کہ،(وراثت و ذبیحہ کے اعتبار سے…)، مسلمان اگرچہ صرف ظاہری طور پر ہی مسلمان ہو،اس کے لیے مسلمانوں کے احکام جاری ہوں گے۔ مسلمان اس سے ولایت رکھیں گے،اگر وہ مرجائے تو اسے غسل اورکفن دیا جائے گا، اور اس کی نماز جنازہ پڑھی جائے گی، اور اسے مسلمانوں کے قبرستان میں دفن کیا جائے گا، اوران کے لیے مغفرت کی دعا کی جائے گی۔ مسلمان کا ذبیحہ حلال ہوگا، اگرچہ وہ فاسق ہی کیوں نہ ہواور اس کے گھر کا پکا ہوا کھانا بھی حلال ہوگا۔ جب کہ مشرکین، بت پرستوں، اور کھلم کھلا منافق اعتقادی کے لیے یہ احکام نہیں ہوں گے، نہ ہی