کتاب: شرحُ السنہ - صفحہ 228
’’فقہاء کی تعریف میں دار کفر حقیقت میں وہ ہے جہاں کفر کے احکام غالب ہوں، اور جس پر کفار حکومت کررہے ہوں، اورجہاں پر دینی شعائر بالکل معدوم ہوچکے ہوں، کہ ان کے لیے کوئی جداگانہ وجود ہی نہ ہو،او رنہ ہی وہاں پر مسلمان ہوں جو دینی شعائر(واجبات) ادا کررہے ہوں۔‘‘
(2) دارالکفر حکمی، …اس مملکت کو کہا جاتا ہے، جہاں حکومت تو غیر مسلموں کی ہو، دستور بھی ان کا ہو، مگر مسلمانوں کو اپنے شعائر کے بجالانے کی اجازت ہو، مثلًا، بعض یوروپی ممالک، بعض ایشیائی ممالک، بعض افریقی ممالک، جہاں مذکورہ صورت حال ہو، اس کو دارالاسلام اور دارالعھد بھی کہا جاتا ہے۔صاحبین نے دارالاسلام بن جانے کے لیے صرف اتنی شرط کافی رکھی ہے کہ وہاں اسلام کے احکام کھلم کھلاجاری ہوجائیں۔ یعنی کثرت و عمومیت کے ساتھ احکام اسلامی کا اجراء دارالحرب کو دارالاسلام میں بدل دیتا ہے۔
(1)…((ودار الحرب تصیر دار الاسلام بإجراء أحکام الإسلام فیھا، کجمعۃ و عیدین، وإن بقی فیھا کافر أصلی، وإن لم تتصل بدار الإسلام۔))
’’دارالحرب اس وقت دارالاسلام میں بدل جائے گا جب وہاں اسلامی احکام مثلًا جمعہ وعیدین قائم ہوجائیں، اگرچہ اس علاقے میں کافر بھی ہوں، نیز یہ بھی ضروری نہیں کہ وہ علاقہ(کسی) دارالاسلام کے ساتھ متصل ہوجائے۔‘‘
(2)…((اعلم دارالحرب تصیر دار الاسلام بشرط واحد وھوإظھار حکم المسلمین فیھا۔))
’’یہ بات ذہن میں رکھو کہ صرف ایک ہی شرط ہے جس کے پائے جانے کے بعد دار الحرب، دارالاسلام میں بدل جاتا ہے، اور وہ ہے مسلمانوں کے احکام کا(اعلانیہ) ظاہر ہونا۔‘‘
البتہ امام ابو حنیفہ اس کے ساتھ دومزید شرطیں لگاتے ہیں، اول یہ کہ اس ملک کے مسلمانوں کو امان حاصل ہو، دوم یہ کہ وہ کسی دارالاسلام کے ساتھ متصل ہو۔
امت محمد کے مؤمن اور مسلم
اسلام، ایمان اور احسان کی تین اصطلاحیں شریعت محمدی میں استعمال کی جاتی ہیں۔ ان میں سے پہلی دو اصطلاحوں کے متعلق علمائے کرام نے کافی بحث کی ہے۔ اس ساری بحث کا خلاصہ یہ ہے کہ جب انسان لاإلہ إلا اللہ محمد رسول اللہ کا اقرار کرلیتا ہے، تو وہ دائرہ اسلام میں داخل ہوجاتا ہے۔ پھر جیسے جیسے وہ دینی احکام سیکھتا اوران پر عمل کرتا ہے تو اس کا ایمان بڑھتا جاتا ہے۔ اسلام ایمان پر اس لحاظ سے مقدم ہے۔ مگر جب بھی کسی کے بارے میں کہا جائے گا کہ فلاں انسان مؤمن ہے، تو اس سے مراد ہوگی کہ وہ مسلمان بھی ہے اور جب کہا جائے گاکہ وہ مسلمان ہے، تو اس سے مراد ہوگی