کتاب: شرحُ السنہ - صفحہ 225
دیتے ہیں۔‘‘ عملی نفاق عملی نفاق یہ ہے کہ انسان ظاہری اور باطنی طور پر مؤمن ہو، لیکن اس سے کوئی ایسا کام صادر ہوجائے جو کہ منافقین کی نشانی بتایا گیا ہے۔ جیسا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، ((أربعۃ من کن فیہ کان منافقاً خالصاً، ومن کان فیہ خصلۃ منہا، کان فیہ خصلۃ من النفاق حتّی یدعہا، إذا حدّث کذب، وإذا وعد أخلف،وإذا أوتمن خان، وفی روایۃ،’’ إذا خاصم فجر))[1] ’’چارنشانیاں ایسی ہیں جس آدمی میں پائی جائیں وہ خالص منافق ہے، اور جس میں ان میں سے ایک خصلت پائی جائے اس میں نفاق کی خصلت ہے یہاں تک کہ اسے ترک کردے، جب وہ بات کرے تو جھوٹ بولے، جب وعدہ کرے تو خلاف ورزی کرے، جب امانت رکھی جائے تو خیانت کرے، اور ایک روایت میں ہے جب لڑائی جھگڑا ہو تو گالی دے۔‘‘ کسی مؤمن سے عملی نفاق کا کوئی کام تو ہوسکتا ہے، جوکہ اس کی ایمانی کمزوری کی دلیل ہے اور اس پر اس گناہ کی وعید بھی صادق آتی ہے، مگر وہ اپنے اس عمل کی وجہ سے دائرہ اسلام سے خارج نہیں ہوسکتا۔ دار کی تقسیم 46۔ مصنف رحمہ اللہ فرماتے ہیں: ((واعلم أن دار الدنیا دار إیمان و إسلام۔)) ’’اور جان لو کہ دنیاکا گھر ایمان اور اسلام کا گھر ہے۔ ‘‘ شرح، … امام ابو بکر اسماعیلی اپنی کتاب ’’ اعتقاد أہل السنۃ‘‘میں فرماتے ہیں: ’’ ان-اہل سنت-کا اعتقاد یہ ہے کہ دنیا اصل میں دار اسلام ہی ہے۔جس میں اللہ تعالیٰ نے بشریت کو اپنی عبادت کے بجالانے کے لیے اتارا ہے، تاکہ وہ اس روئے زمین سے فائدہ اٹھائیں اور اپنے رب کا دم بھرتے رہیں۔ دنیا دار ِ کفر نہیں ہے، جیسا کہ معتزلہ کا عقیدہ ہے، جب تک آذان، نماز اور اقامت ہو رہی ہو، اور لوگ ان شعائر کے ادا کرنے پر قادر ہوں ‘‘ [تب ہی دار اسلام ہوگا]۔ لیکن ایسا ہو سکتا ہے کہ کفار کے غلبہ کی وجہ سے جب کافر ہی نگران و نگہبان ہوں تو دار کفر بن جائے۔‘‘[2]
[1] متفق علیہ، أخرجہ البخاری (34)، مسلم (58)، من حدیث عبد اللّٰه بن مسعود رضی اللّٰه عنہ ۔ [2] اعتقاد أہل السنۃ‘‘ (ص 51، تحقیق جمال عزون)۔