کتاب: شرحُ السنہ - صفحہ 224
’’ اور جب کہنے لگے منافق اور وہ لوگ جن کے دلوں میں بیماری تھی، اللہ تعالی اور اس کے رسول نے ہم سے محض دہوکہ اور فریب کا ہی وعدہ کیا ہے۔‘‘
5۔ ریاکاری، کیونکہ وہ عبادت کو بغیر مجبوری کے نہیں بجالاتے۔نماز زکوٰۃ، اور دیگر امور کے وقت ان کا نفاق ظاہر ہوجاتا ہے۔ فرمایا:
﴿إِنَّ الْمُنَافِقِیْنَ یُخَادِعُونَ اللّٰہَ وَہُوَ خَادِعُہُمْ وَإِذَا قَامُوْا إِلَی الصَّلَاۃِ قَامُوْا کُسَالَی یُرَآؤُونَ النَّاسَ وَلَا یَذْکُرُونَ اللّٰہَ إِلَّا قَلِیْلًاo﴾(النساء، 142)
’’بیشک منافقین اللہ تعالیٰ کو دھوکہ دیتے ہیں، اوروہ ان کے ساتھ ایسا ہی معاملہ کرتا ہے۔اور جب وہ نماز کے لیے کھڑے ہوتے ہیں تو بڑی کاہلی کی حالت میں کھڑے ہوتے ہیں، صرف لوگوں کو دکھاتے ہیں‘‘۔
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا،
((أثقل الصلاۃ علی المنافقین صلاۃ العشاء وصلاۃ الفجر، ولو یعلمون ما فیھما، لأتوھما حبواً۔))
’’منافقین پر سب سے گراں نمازیں فجر اور عشاء کی ہیں اور اگر وہ جان لیں کہ ان میں کتنا بڑا اجر ہے، تو وہ سرینوں کے بل چل کر آئیں۔‘‘
6۔ دین کا ٹھٹھہ اور مذاق اڑانا، شریعت کے احکام، ذات الٰہی، کتاب اللہ کی آیات، اور اس کے رسول کا مذاق اڑانا، اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں،
﴿وَلَئِن سَأَلْتَہُمْ لَیَقُولُنَّ إِنَّمَا کُنَّا نَخُوضُ وَنَلْعَبُ قُلْ أَبِاللّٰہِ وَآیَاتِہِ وَرَسُولِہِ کُنتُمْ تَسْتَہْزِئُونَ﴾(التوبہ، 65)
’’ اوراگر آپ ان سے پوچھیں گے، تو وہ ضرور کہیں گے، ہم تو آپس میں ہنس بول رہے تھے۔ آپ فرمادیں، کیا اللہ، اس کی آیتیں، اور اس کا رسول ہی تمہارے ہنسی مذاق کے لیے رہ گئے۔‘‘
7۔ دین کی سمجھ نہ حاصل کرنا، نہ اس پر عمل کرنا، نہ ہی اصول ومسائل کا سمجھنا،فرمایا:
﴿کَلَّا بَلْ رَانَ عَلَی قُلُوبِہِم مَّا کَانُوا یَکْسِبُونَ﴾(المطففین،14)
’’ یوں ہی نہیں بلکہ ان کے دلوں پر ان کے اعمال کی وجہ سے زنگ چڑھ گیا ہے۔‘‘
8۔ آپس میں ایک دوسر ے برائی اور بے حیائی کے کاموں پر لگانا، اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں،
﴿الْمُنَافِقُونَ وَالْمُنَافِقَاتُ بَعْضُہُم مِّن بَعْضٍ یَأْمُرُونَ بِالْمُنکَرِ وَیَنْہَوْنَ عَنِ الْمَعْرُوفِ ﴾(التوبہ،67)
’’ تمام منافق مرد اورعورتیں آپس میں ایک ہی ہیں، وہ بھلی باتوں سے روکتے اور بری باتوں کاحکم