کتاب: شرحُ السنہ - صفحہ 223
نہیں رکھتے۔ یہ(اپنے تئیں) اللہ تعالیٰ کو اور مومنوں کو چکما دیتے ہیں مگر(درحقیقت) اپنے سوا کسی کو دھوکہ نہیں دے سکتے، لیکن وہ انہیں شعور نہیں۔‘‘
ان یہ لوگ اسلام اور مسلمانوں کے سب سے خطرناک دشمن ہیں، ان سے بچ کر رہنا چاہیے۔ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں:
﴿ ہُمُ الْعَدُوُّ فَاحْذَرْہُمْ قَاتَلَہُمُ اللّٰہُ أَنَّی یُؤْفَکُونَ﴾(المنافقون، 4)
’’(اے پیغمبرؐ) بڑے دشمن یہی لوگ ہیں ان سے بچ کررہیں خدا کی مار ان پر کدھر بہکے جار ہے ہیں۔‘‘
اعتقادی نفاق اور ایمان کبھی بھی ایک جگہ پر جمع نہیں ہوسکتے۔ اعتقادی منافق کی چند اہم نشانیوں کا خلاصہ یہ ہے،
1۔ جھوٹ بولنا، جیسا کہ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں:
﴿إِذَا جَاء کَ الْمُنَافِقُونَ قَالُوا نَشْہَدُ إِنَّکَ لَرَسُولُ اللّٰہِ وَاللّٰہُ یَعْلَمُ إِنَّکَ لَرَسُولُہُ وَاللّٰہُ یَشْہَدُ إِنَّ الْمُنَافِقِیْنَ لَکَاذِبُونَ﴾(المنافقون،1)
’’ اور جب یہ منافق آپ کے پاس آتے ہیں تو کہتے ہیں کہ ہم گواہی دیتے ہیں کہ بیشک آپ صلی اللہ علیہ وسلم اللہ کے رسول ہیں، اور اللہ جانتا ہے کہ آپ یقیناً اس کے رسول ہیں، اور اللہ اس بات کی گواہی دیتے ہیں کہ یہ منافق قطعاً جھوٹے ہیں۔‘‘
2۔ فساد مچانا، مگر اسے اپنی طرف سے اصلاح اور خیر کا نام دینا، اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں،
﴿ أَلا إِنَّہُمْ ہُمُ الْمُفْسِدُونَ وَلَکِن لَّا یَشْعُرُونَo﴾(البقرہ، 11۔12)
’’(اور جب ان سے کہا جاتا ہے، زمین میں فساد نہ پھیلاؤ، تو جواب دیتے ہیں کہ ہم تو صرف اصلاح کرنے والے ہیں) آگاہ ہوجاؤ ! یہی اصل فساد کرنے والے ہیں لیکن وہ اس کی سمجھ نہیں رکھتے۔‘‘
3۔ شریعت کی پابندی کو حماقت جاننا، نظریہ رکھنا کہ صالح، شریعت اور صراط مستقیم پر چلنے والے مسلمان بیوقوف اور سادہ ہیں۔ فرمایا:
﴿ وَإِذَا قِیْلَ لَہُمْ آمِنُوْا کَمَا آمَنَ النَّاسُ قَالُوْا أَنُؤْمِنُ کَمَا آمَنَ السُّفَہَاء أَلا إِنَّہُمْ ہُمُ السُّفَہَاء وَلَکِن لَّا یَعْلَمُونَ﴾(البقرہ،13)
’’ اور جب ان سے کہا جاتا ہے کہ ایسے ایمان لے آؤ جیسے باقی لوگ ایمان لائے ہیں، وہ کہتے ہیں، کیا ہم ایسا ایمان لائیں جس طرح یہ بیوقوف لوگ ایمان لائے ہیں، آگاہ ہوجاؤ ! اصل میں وہی بیوقوف ہیں، لیکن وہ جانتے نہیں۔‘‘
4۔ دین اور دینی امور میں شکوک وشبہات پیدا کرنا، دعوت، عمل، شریعت، جہاد، کے متعلق شکوک پیدا کرتے ہیں، فرمایا:
﴿وَإِذْ یَقُولُ الْمُنَافِقُونَ وَالَّذِیْنَ فِیْ قُلُوبِہِم مَّرَضٌ مَّا وَعَدَنَا اللّٰہُ وَرَسُولُہُ إِلَّا غُرُورًا﴾(الاحزاب، 12)