کتاب: شرحُ السنہ - صفحہ 222
مرد کے لیے بھی افضل یہ ہے کہ اس کا لباس کامل ہو۔ جسم پر قمیض اورسر پر ٹوپی یاپگڑی ہو، اور وہ لباس پہنا جائے جس میں مرد کی کامل زینت کا اظہار ہوتا ہو، اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں: ﴿یٰبَنِیْٓ اٰدَمَ خُذُوْا زِیْنَتَکُمْ عِنْدَ کُلِّ مَسْجِد﴾(الاعراف،31) ’’اے بنی آدم ! ہر مسجد میں جاتے وقت(یا ہر نماز کے وقت) اپنا بناؤ کر لیا کرو۔‘‘ یہاں مسجد کا لفظ اسم ظرف کے طور پر استعمال ہوا ہے، جومساجد اور سجدہ کے اوقات یعنی نماز سب کو شامل ہے۔ نفاق کیا ہے؟ جب مدینہ منورہ میں اسلام غلبہ پانے لگا، اور مسلمان کو آئے روز فتوحات نصیب ہونے لگیں تو باقی ماندہ کفار ِ مدینہ کے لیے اسلامیان مدینہ کا کھل کر مقابلہ کرنے کی جرأت نہ رہی۔ اس لیے انہوں نے ایک نیا حیلہ اختیار کیا کہ وہ اپنے آپ کو مسلمان ظاہر کرتے، مگر دل سے کفار کا ساتھ دیتے، اور خفیہ طور پر اسلام کے خلاف سازشیں کرتے۔ ان کے دلوں میں اسلام نہیں اترا۔ اسلام نے ان لوگوں کے لیے’’ منافق‘‘ کی اصطلاح استعمال کی ہے۔ جس سے مراد ہے اندر اندر سے نقصان پہنچانے والے۔ نفاق کفر سے بڑھ کر خطرناک اور براہے، اس لیے کہ اس کاادراک آسان نہیں ہوتا۔ درج ذیل کے پیرائے میں مصنف اسی کے بارے میں بیان کررہے ہیں، 45۔ مصنف رحمہ اللہ فرماتے ہیں: ((والنفاق، أن یظہر الإسلام باللسان ویخفي الکفر بالضمیر۔)) ’’نفاق یہ ہے کہ، زبان سے اسلام کا اظہار کیا جائے اور کفر کوخفیہ طورپر(دل میں) چھپا کر رکھا جائے۔‘‘ شرح، … نفاق یہ ہے کہ زبان سے اسلام و ایمان کا اظہار کیا جائے، اور دل میں کفر چھپایا جائے۔ نفاق کی دو قسمیں ہیں، اعتقادی نفاق عملی نفاق۔ اعتقادی نفاق یہ کفر اکبر ہے اور منافق اصلی کافر سے بھی برا ہے۔اس لیے کہ اصلی کافر کا سب کو پتہ ہے کہ وہ کافر ہے، اس کے شر سے بچاؤ آسان ہے۔ مگر منافق مسلمانوں کو دھوکہ دیتا ہے، اور یہ ظاہر کرتا ہے کہ وہ ان ہی میں سے ایک ہے۔ مگر وہ ان کا دشمن ہوتا ہے۔ اللہ تعالیٰ ان کے بارے میں ارشاد فرماتے ہیں: ﴿ وَمِنَ النَّاسِ مَن یَقُولُ آمَنَّا بِاللّٰہِ وَبِالْیَوْمِ الآخِرِ وَمَا ہُم بِمُؤْمِنِیْنَ o یُخَادِعُونَ اللّٰہَ وَالَّذِیْنَ آمَنُوا وَمَا یَخْدَعُونَ إِلَّا أَنفُسَہُم وَمَا یَشْعُرُونَo﴾(البقرہ، 8,9) ’’اور بعض لوگ ایسے ہیں جو کہتے ہیں کہ ہم اللہ تعالیٰ پر اور روزِ آخرت پر ایمان رکھتے ہیں حالانکہ وہ ایمان