کتاب: شرحُ السنہ - صفحہ 221
ایسے ہی ان بیماروں کو بھی روزہ افطار کرنے کی رخصت حاصل ہے جنہیں یقین ہو کہ وہ اس بیماری میں روزہ پورا نہیں کرسکیں گے۔ یا ایسی بیماری جس کے متعلق خوفِ الٰہی رکھنے والا ڈاکٹر یہ تشخیص کردے کہ اس حالت میں روزہ رکھنے سے مرض بڑھ سکتاہے، یا اس سے شفایاب ہونے میں تاخیر ہوسکتی ہے، یا اس مرض سے جان ضائع ہونے کا اندیشہ ہے۔ تو ایسے لوگوں پر لازم ہے کہ وہ اپنی جان بچانے کے لیے اللہ تعالیٰ کی طرف سے عنایت کردہ رخصت پر عمل کرتے ہوئے افطار کرلیں اور روزہ کے بدلہ میں فدیہ دے دیں۔ شرعی لباس کا بیان 44-،(مصنف رحمہ اللہ فرماتے ہیں)، ((ولا بأس بالصلاۃ في سراویل۔)) ’’شلوار میں نماز پڑھنے میں کوئی حرج نہیں ہے۔ ‘‘ شرح، … اس کے لیے شرط یہ ہے کہ شلوار ستر کو ڈھانپنے والی ہو، اور کھلی ہواور اس میں کفار کے ساتھ مشابہت بھی نہ ہو۔جیسے کہ پتلون میں ہے۔ پتلون بھی شلوار کی ہی ایک قسم ہے، مگر بہت ہی تنگ ہے۔ جس سے ستر صحیح طرح سے ڈھک نہیں پاتا، بلکہ اس کے اعضاء کی کیفیت و کمیت ظاہر ہوتی رہتی ہے۔ اگر پتلون کھلی ہو، جس سے انسانی اعضاء کی کمیت ظاہر نہ ہوتی ہو تو اس میں کوئی حرج نہیں ہے۔اب تو یہ لباس لوگوں میں اس قدر مانوس ہوگیا ہے، اس وجہ سے وہ اس کی برائی کو نہیں سمجھتے۔ اگر اچانک یہ لباس ظاہر ہوتا تو ہم لوگ ہی اسے سڑکوں پر پھینک کر آگ لگاتے۔ ہمارے علاقہ دراوہ میں آج سے ٹھیک پندرہ سال پہلے تک پینٹ(پتلون) پہننے کو معیوب سمجھا جاتا تھا۔ایسے لوگوں کا مذاق اڑایا جاتا اور انہیں سکھوں کا لانگری(باورچی) کہا جاتا۔ یہ اس بات کی دلیل ہے کہ ان لوگوں کی فطرت میں اسلامی لباس کا ایک تصور موجودتھا۔ لیکن اب وہاں پر بھی فطرت مسخ ہورہی ہے، اور یہ نئے لباس عام ہورہے ہے، و إلی اللّٰه المشتکی۔ چنانچہ شرعی حکم کے لیے نماز کی ادائیگی کے لیے ساتر لباس کا ہونا ضروری ہے۔اس لیے جب پتلون تنگ ہو، اور اس سے اعضاء کی ہئیت اور کمیت ظاہر ہوتی ہو تو اس میں نماز پڑھنا جائز نہیں ہے۔ یہ حکم کہ شلوار میں نماز پڑھنا جائز ہے، یہ مردوں کے لیے ہے۔ جن کا ستر ناف سے لے کر زانو کے نیچے تک ہے۔یہ شلوار بھی ایسے کپڑے کی ہو جس سے جسم نظر نہ آتا ہو۔ جب کہ عورت کا سارا بدن پردہ ہے سوائے چہرہ اور ہاتھوں کے۔چہرہ اور ہاتھوں کے کھلارکھنے کی اجازت بھی اس وقت ہے جب اس کے پاس کوئی غیر محرم موجود نہ ہو۔ یا گھر کے اندر کسی کونے میں نماز پڑھ رہی ہو۔ رہا مسئلہ مسجد میں نماز پڑھنے کا، جب بھی عورت مسجد میں نماز پڑھے گی، اسے اپنے چہرہ اورہاتھوں کو غیر مردوں سے ڈھانپنا ہو گا، ورنہ نماز درست نہ ہوگی۔