کتاب: شرحُ السنہ - صفحہ 208
خوارج کا قتل کیسے ہوگا؟
36۔ مصنف رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
((ویحل قتال الخوارج إذا عرضوا للمسلمین في أنفسہم و أموالہم وأہالیہم۔ ولیس لہ إذا فارقوہ أن یطلبہم، ولا [یُجْہِز] علی جریحہم، ولا یأخذ فیئَہم، و لا یقتل أسیرہم، ولا یتبع مدبرہم۔))
’’خوارج سے قتال کرنا جائز ہے جب وہ مسلمانوں کی جانوں، اموال اور اہل کے لیے خطرہ بن جائیں اور امام کے لیے یہ جائز نہیں کہ جب وہ اس سے علیحدہ ہوجائیں وہ ان سے(صلح) طلب کرے اور نہ ہی ان کے زخمیوں پر ظلم کیا جائے گا اور نہ ہی ان کے اموال کو مال غنیمت بنایا جائے گا، او رنہ ہی ان کے قیدی کو قتل کیا جائے گا، اور نہ ہی پیٹھ پھیر کر بھاگنے والے کو قتل کیا جائے گا۔‘‘
شرح، … خوارج وہ لوگ ہیں جنہوں نے حضرت علی رضی اللہ عنہ کے خلاف بغاوت کی تھی اور یہ لوگ تیونس، عمان اور مراکش میں آج تک پائے جاتے ہیں۔یہ لوگ ہمیشہ مسلمان حکمرانوں کے خلاف بغاوت کرتے رہے ہیں،اور اس بغاوت کو وہ اپنے عقیدہ کا حصہ سمجھتے ہیں۔ اس لیے کے ان کے نزدیک گناہ کا مرتکب انسان حاکم نہیں ہوسکتا۔نیز یہ لوگ کبیرہ گناہ کے مرتکب کو دائمی جہنمی سمجھتے ہیں۔ شفاعت اور اللہ تعالیٰ کے دیدار کے انکار کے علاوہ کئی اہم اور بنیادی امور میں اہل ِ سنت و الجماعت سے اختلاف رکھتے ہیں۔
ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں-طویل حدیث کا حصہ ہے-، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
’’ اس آدمی کی نسل سے ایسی قوم آئے گی جو قرآن کی تلاوت کریں گے مگر ان کے گلے سے نہیں اترے گا۔ وہ دین سے ایسے نکل جائیں گے جیسے تیر کمان سے نکل جاتا ہے، وہ اہل اسلام سے قتال کریں گے اور بت پرستوں کو چھوڑ دیں گے۔ اگر میں نے انہیں پایا تو ایسے قتل کروں گا جیسے قوم عاد کو قتل کیا گیا ‘‘[1]
خوارج کا قتال حلال ہونے سے مراد ان لوگوں کو قتل کرنے کاجواز ہے جو حاکم کے خلاف بغاوت کریں، اور پر امن ملک میں افرا تفری پھیلائیں اور لوگوں کو مسلمان حکمران کے خلاف لڑنے کی دعوت دیں۔ اس سے وہ لوگ ہی مراد نہیں ہیں جو خارجی عقیدہ پر کاربند ہوں۔ ایسا ہو سکتا ہے کہ ان کا عقیدہ کچھ اور ہو، مگر وہ قومی، لسانی، طبقاتی جھنڈوں کے تلے [مسلمان ] حکمرانوں سے لڑرہے ہوں، مسلمان حاکم یاملک کو کمزور کررہے ہوں، یا مسلمانوں میں فتنہ برپا کررہے ہوں، ان لوگوں کو قتل کرناعظیم تر قومی اور مذہبی اور ملّی مصلحت کے تحت جائز ہے۔اور جب ان لوگوں سے قتال کیا جائے تو ان کے کلمہ گوہونے کی وجہ سے ان کے ساتھ کفار جیسا برتاؤ نہیں کیا جائے گا، بلکہ مسلمانوں والا برتاؤ
[1] ابو داؤد باب في قتل الخوارج، ح، 4766 ۔سنن ابن ماجہ، باب، ذکر الخوارج، ح، 168 ۔سنن نسائی، باب، من شہر سیفہ في وضعہ في الناس ح، 4101۔صححہ الألبانی۔ بخاری، ح، 3344۔