کتاب: شرحُ السنہ - صفحہ 206
’’ خود کو غلو سے بچاؤ۔ بیشک تم سے پہلے جو لوگ تھے، انہیں غلو نے ہی ہلاک کیا۔‘‘[1] مصنف رحمہ اللہ کا فرمان،(آثار کی مخالفت کی، اس کی موت جاہلیت کی موت ہوگی)، آثار سے مراد احادیث ہیں۔ احادیث میں ولی الأمر(مسلمانوں کے حکمرا ن) کی اطاعت کی بہت بڑی تاکید آئی ہے۔اور جس کی موت اسی بغاوت کی حالت میں آگئی، وہ جاہلیت کی موت(مردار) مرا۔ یہاں پر ایک اہم مشابہت ہے۔ جاہلیت میں عرب لوگوں کا کوئی حاکم نہیں تھا، سارے لوگ آپس میں لڑتے رہتے اور لوٹ مار کرتے۔ کسی ایک حاکم کے جھنڈے تلے جمع نہ ہوتے، جب اسلام آیا تو اللہ تعالیٰ نے ان تمام لوگوں کو ایک منہج و عقیدہ پراورایک پرچم تلے جمع کردیا۔ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں: ﴿وَ اذْکُرُوْا نِعْمَتَ اللّٰہِ عَلَیْکُمْ اِذْ کُنْتُمْ اَعْدَآئً فَاَلَّفَ بَیْنَ قُلُوْبِکُمْ فَاَصْبَحْتُمْ بِنِعْمَتِہٖٓ اِخْوَانًاo﴾(آل عمران، 103) ’’ اللہ کا وہ احسان یاد کرو جب تم ایک دوسرے کے دشمن تھے(رات دن تم دونوں میں لڑائی رہتی) پھر اللہ تعالیٰ نے تمھارے دل ملا دیے تم اس کے فضل سے بھائی بھائی ہو گئے)۔‘‘ ﴿وَ اذْکُرُوْٓا اِذْ اَنْتُمْ قَلِیْلٌ مُّسْتَضْعَفُوْنَ فِی الْاَرْضِ تَخَافُوْنَ اَنْ یَّتَخَطَّفَکُمُ النَّاسُ فَاٰوٰیکُمْ وَ اَیَّدَکُمْ بِنَصْرِہٖ وَ رَزَقَکُمْ مِّنَ الطَّیِّبٰتِ لَعَلَّکُمْ تَشْکُرُوْنَo﴾(آل عمران، 26) ’’اور(اے مہاجرین)وہ وقت یاد کر و جب تم زمین(مکہ) میں تھوڑے سے تھے کمزور(یعنی ہجرتہ سے پہلے) تم ڈرتے تھے کہیں(کافر)لوگ تم کواچک نہ لے جائیں(یعنی ایک دم تباہ نہ کریں) پھر اللہ نے تم کو(مدنیہ میں) جگہ دی اور(بدر کے دن) اپنی مدد(فرشتوں) سے تم کوزور دیا اور تم کو حلال چیزیں کھانے کودیں اس لیے کہ تم شکر کرو۔‘‘ حاکم کی اطاعت کا فائدہ یہ ہے کہ اس میں امن و امان کا قیام، کسب معیشت کے ذرائع، اور رزق کی تلاش میں لوگوں کے چلنے پھرنے کے لیے راستوں کا پرامن ہونا ہے۔ جب کے حاکم کے خلاف بغاوت کرنے سے خون خرابہ ہوتا ہے، اور مسلمانوں کی جماعت میں پھوٹ پڑتی ہے، جس سے دشمن کے سامنے ان کی شان و شوکت کم ہوتی ہے۔ حکام کے ظلم پر صبر کی تلقین 35۔ مصنف رحمہ اللہ فرماتے ہیں: ((ولا یحل قتال السلطان، والخروج علیہم وإن جاروا، وذلک قول
[1] مسلم (1837)في کتاب الإمارۃ، باب، وجوب طاعۃ الأمراء في غیر المعصیۃ ۔و احمد (3/171) وابن ماجۃ (2862)کتاب الجہاد باب طاعۃ الإمام ۔