کتاب: شرحُ السنہ - صفحہ 203
مصنف رحمہ اللہ کا فرمان،(…حضرت عیسی علیہ السلام نازل ہوں)،
اہل سنت والجماعت کے متفق علیہ عقائد میں سے ایک یہ بھی ہے کہ جناب حضرت عیسی بن مریم علیہ السلام کویہودیوں کے شر سے محفوظ رکھنے کے لیے زندہ حالت میں اللہ تعالیٰ نے آسمانوں پر اٹھالیاتھا۔ قیامت سے پہلے وہ دوبارہ نازل ہوں گے۔
جب حضرت عیسی علیہ السلام نازل ہوں گے، اور امام مہدی محمد بن عبد اللہ کے پیچھے نماز ادا کریں گے اور ان کی امارت میں جہاد قائم ہوگا، صلیب توڑی جائے گی، اور خنزیر قتل کیا جائے گا۔ اس وقت ایک بار پھر روئے زمین پر قریش کی حکومت قائم ہوگی جو زمین کو عدل و انصاف سے ایسے بھر دے گی جیسے وہ ظلم وجور سے بھری ہوئی تھی اس وقت قیامت کی کئی بڑی نشانیاں ظاہر ہوں گی۔تفصیل کے لیے دیکھو، خروج مہدی۔
خارجی کون؟
34۔ مصنف رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
((ومن خرج علی إمام من أئمۃ المسلمین، فہو خارجي۔ وقد شق عصی المسلمین، وخالف الآثار، ومیتتہ میتۃ الجاہلیۃ۔))
’’جو مسلمان حکمرانوں میں سے کسی ایک کے خلاف بغاوت کرے، وہ خارجی ہے۔ اس نے مسلمانوں کی وحدت کو پامال کیا اور آثار(صالحین) کی مخالفت کی، اس کی موت جاہلیت کی موت ہوگی۔ ‘‘
شرح، … یہ بھی اہم ترین مسائل میں سے ایک مسئلہ ہے جس سے بہت سے لوگ لا علم ہیں۔یا بعض خواہشات پرست دولت اور منصب کے بھوکے تجاہل عارفانہ سے کام لیتے ہیں، اور اصل حقیقت کو لوگوں کے لیے عیاں نہیں کرتے، بلکہ عمداً لا علمی میں رکھتے ہیں۔ سلف صالحین خوارج کا اطلاق دو معنوں میں کرتے تھے،
پہلا اطلاق، خوارج فرقہ کے معنی میں۔ یہ ایک مشہور و معروف فرقہ ہے، جن سے حروریہ، اباضیہ اور جو لوگ ان کے بعد آنے والے ان لوگوں اور فرقوں کی شاخیں پھوٹتی ہیں جو اس عقیدہ اور منہج پر تھے جو ان پہلے پہل کے خوارج کا منہج تھا۔
دوسرا اطلاق، سلف ِصالحین ہر اس شخص کوبھی خارجی کہا کرتے تھے جو مسلمان حکمرانوں کی اطاعت سے خارج ہو، اور ان سے نبرد آزما رہتا ہو۔ اگرچہ وہ اپنے باقی اصولوں میں خارجی مذہب پرنہ بھی ہو۔ اسی لیے سلف صالحین تمام اہل بدعت جیسے، شیعہ، معتزلہ، اور رافضہ کو بھی خوارج کہا کرتے تھے۔اس لیے کہ یہ لوگ مسلمان اہل سنت والجماعت حاکم کی بیعت نہیں کرتے۔بلکہ ہردم اس کی حکومت گرانے کے در پے رہتے ہیں۔
یہ لوگ کسی بھی گناہ کے کام کی وجہ سے حاکم کے خلاف تلوار لے کر نکل آتے ہیں۔ان کا ظہور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے مبارک دور میں ہوگیا تھا۔