کتاب: شرحُ السنہ - صفحہ 202
سے منقول ہے۔
بعض روایات میں نماز جمعہ کے بعد دو رکعت پڑھنے کا آیا ہے اور بعض میں چار کا۔ ان میں سے ہر ایک کی صحیح روایت ثابت ہے۔(بخاری اور مسلم)
رہا چھ رکعت کا مسئلہ تو یہ بھی ثابت ہے۔ اس کی دو صورتیں ہیں کہ یا تو دو دو رکعت کرکے پڑھ لے۔ یا پھر پہلے دو رکعت پڑھ کر پھر چار اکھٹی پڑھ لے۔
انہوں نے اپنے رسائل میں ایسے ہی ذکر کیا ہے، دیکھیں، ’’ طبقات الحنابلۃ‘‘(1/ 42، 241، 294، 311، 329، 342)۔
فقہ کی کتابوں میں اس مسئلہ کی تفصیل موجود ہے۔
خلافت کے لیے اصل
33۔ مصنف رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
((والخلافۃ في قریش إلی أن ینزل عیسی بن مریم علیہ السلام۔))
’’خلافت قریش میں ہوگی، یہاں تک کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام نازل ہوں۔‘‘
شرح، … یہ بھی ایک اختلافی مسئلہ ہے جس کے بارے میں حدیث بھی وارد ہوئی ہے کہ خلافت قریش میں رہے گی۔…‘‘
جمہور سلف کی رائے میں اگر ممکن ہو تو خلافت کے کمال کی شرائط میں سے ایک یہ بھی ہے کہ خلیفہ یا امام قریش میں سے ہو۔ اگر ایسا ممکن نہ ہو تو اس سے جواز کی شرط کی طرف بھی رجوع کیا جاسکتا ہے۔ اس کی دلیل وہ احادیث ہیں جن میں مطلق طور پر والی(حاکم) کی اطاعت پر زور دیا گیا ہے، جیسا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے کہ،
’’ اگر تم پر حبشی غلام کو بھی امیر بنادیا جائے تو اس کی اطاعت کرو۔‘‘ …الخ
قریشی خلیفہ کے الفاظ والی اس حدیث کے لحاظ سے اس کی کئی صورتیں بنتی ہیں۔
پہلی صورت، کہ اگروالی کا محض چناؤ کیا جائے، اور اس کااہل قریشی موجود ہو تو پھر لازم ہے کہ والی(حاکم) قریشی کو بنایا جائے۔ اگر قریشی نہ پایا جائے تو پھر جس میں حاکم ہونے کی شرائط اور اہلیت ہو اسے حاکم بنایا جائے۔
دوسری صورت، کوئی انسان طاقت کے بل بوتے پر حکومت چھین لے، اور امن و امان قائم کرنے میں کامیاب ہوجائے توبھی اس کی اطاعت واجب ہوجاتی ہے۔
تیسری صورت یہ ہے کہ حاکم اپنے بعد کسی کومقرر کر کے اس کے لیے عہد لے۔ جیسا کہ اتنی لمبی اسلامی تاریخ میں ہوتا چلا آیا ہے۔ تو اس صورت میں بھی اطاعت واجب ہوجاتی ہے۔