کتاب: شرحُ السنہ - صفحہ 197
مصنّف رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
((و قال سفیان بن عیینۃ رحمہ اللّٰه:((من نطق في أصحاب رسول اللّٰه صلي اللّٰه عليه وسلم بکلمۃ فہو صاحبُ ھوی))۔ وقال رسول اللّٰہ صلي اللّٰه عليه وسلم:
((أصحابي کالنجوم بأیہم اقتدیتم اہتدیتم))[1]
’’سفیان بن عیینہ رحمہ اللہ فرماتے ہیں: ’’ جس نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ کے بارے میں ایک کلمہ بھی بولا، وہ خواہشات کاپجاری ہے۔‘‘رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: ’’ میرے صحابہ تاروں کی مانند ہیں، ان میں سے جس کی بھی پیروی کروگے، ہدایت پالوگے۔‘‘
شرح: …صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اجمعین کے فضائل کتاب و سنت کی کئی ایک نصوص سے ثابت ہیں۔ جن سے انکار کا سوچا بھی نہیں جاسکتا۔ مگر کمزور روایات کو بنیاد بنا کران سے استدلال کرنا اہل سنت و الجماعت کے منہج اور طریق کار کے خلاف ہے۔ یہی ان کے متعدل امت ہونے کی نشانی ہے جو کہ قرآن میں ان کی صفت کے طور پر بیان ہوا ہے۔ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اجمعین کے فضائل کے بارے میں روایت کردہ جملہ ضعیف احادیث میں سے ایک حدیث یہ بھی ہے۔یہ حدیث ضعیف ہے، حفاظ محدثین نے اسے ضعیف کہا ہے۔
امام بزار رحمہ اللہ فرماتے ہیں: ’’ یہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے بات نقل کرنا درست نہیں ہے۔
ابن حزم رحمہ اللہ فرماتے ہیں: جھوٹی، من گھڑت اور باطل حدیث ہے۔‘‘
امام بیہقی رحمہ اللہ فرماتے ہیں: ’’ اس کا متن مشہور اور اسناد میں ضعف ہے، ان اسناد سے یہ حدیث ثابت نہیں ہے۔
ابن کثیر رحمہ اللہ فرماتے ہیں: ’’ اس حدیث کو کتب/صحاح ستہ میں سے کسی ایک نے بھی روایت نہیں کیا، اس لیے یہ ضعیف ہے۔
اسے امام عراقی، ابن حجر اورالبانی رحمہم اللہ نے ضعیف کہا ہے۔
حکمرانوں سے متعلق
یہ مسئلہ بھی اہم ترین مسائل میں سے ہے جن سے اہل سنت و الجماعت اور مبتدع فرقوں میں فرق واقع ہوتا ہے۔ یہ مسئلہ سمع و اطاعت اور ولایت(حکومت)سے تعلق رکھتاہے۔یہ بنیادی اور اصولی مسئلہ ہے کہ حکمران جب تک نیکی اور بھلائی کا حکم دے رہے ہوں تو ان کی اطاعت واجب ہے۔
30۔ مصنف رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
[1] ’’المدخل للبیہقی (ص162-164)، وتحفۃ الطالب ‘‘ لابن کثیر (ص 165- 169)، و’’المعتبر ‘‘ للزرکشی (ص 82-85)، و ’’تخریج أحادیث المنہاج ‘‘ للعراقی (81-86)، و موافقۃ الخُبر الخبر ‘‘ لابن حجر رحمہ اللّٰه ، (1/145-148)، والتلخیص الحبیر (4/190- 191)، والسلسلۃ الضعیفۃ ‘‘ للألبانی (58، 59، 60، 61، 62)۔